لاہور: پاکستان کی ایک طلبا تنظیم انجمن طلبا اسلام نے چین میں ایغور مسلمانوں کی نسل کشی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے لاہور میں ایک کانفرنس کی۔ یہ کانفرنس اس لیے کی گئی کیونکہ وزیر اعظم عمران خان نے چین کے سینکیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں کے حقوق سلب کرلیے جانے اور ان کی خلاف ورزی کیے جانے کی رپورٹوں کی طرف سے اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
چین میں مسلم اکثریت یغوروں پر مظالم ور ان کی نسل کشی اور ان کو غیر اسلامی رسومات انجام دینے پر مجبور کرنے اور ان کی عورتوں کے حمل گرانے اور جبراً مزدوری کرانے جیسی کارروائیوں کی مذمت کرنے سے عمران خان کے انکار نے انہیں اسلام دشمنی کے خلاف آواز بلند کرنے والی معروف عالمی شخصیت ہونے کی قلعی کھول دی ہے۔
انجمن طلبا اسلام کے چیرمین عثمان نورانی نے کانفرنس کا آغاز کیا۔ اس کانفرنس میں جمیعت علمائے پاکستان کے سکریٹری جنرل صفدر شاہ گیلانی اور ہفت روزہ تصور کے چیف ایڈیٹر اقبال ہارپر بھی موجود تھے۔کانفرسن میں مقررین نے چین کے خودمختار خطہ سینکیانگ میں ایغور مسلمانوں کی نسل کشی اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم پراظہار خیال کیا اور ایغوروں کو چینی مظالم سے بچانے کے لیے ان ضروری اقدامات بیان کیے جو پاکستان کی سول سوسائٹی کر سکتی ہے۔
صفدر گیلانے نے کہا کہ 1997میں ہوئی خولجا خونریزی کی، جس میں چینی فوج کے ہاتھوں ہزاروں ایغور مارے گئے تھے، یاد میں یہ کانفرنس کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایغوروں اور ترک گروپوں پر چین کے بے پناہ مظالم اور ایغور وں کے وطن میں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم پر تمام ممالک کی خاموشی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے طلبا کو ترغیب دی کہ وہ خودکو اور دیگر کو اس بحران سے واقف کرائیں ۔
