واشنگٹن ،(اے یو ایس)کرد سکیورٹی فورسز نے بتایا کہ اتوار کو عراق کے باہر سے داغے گئے ’12 بیلسٹک میزائلوں‘ نے شمالی عراق کے خود مختار علاقے کردستان کے دارالحکومت اربیل اور وہاں موجود امریکی قونصل خانے کو نشانہ بنایا ہے۔خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اتوار کو عراق کے سکیورٹی حکام نے امریکی قونصلیٹ کو میزائلوں سے نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کی جبکہ امریکہ کی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حملہ پڑوسی ملک ایران سے کیا گیا۔میزائل گرنے سے ہونے والے نقصان پر عراقی اور امریکی حکام کے بیانات مختلف ہیں۔ ایک امریکی عہدیدار کے مطابق قونصلیٹ کو نقصان پہنچا اور نہ ہی وہاں کوئی زخمی ہوا جبکہ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ کئی میزائل قونصلیٹ پر گرے۔ اے پی کے مطابق امریکی قونصلیٹ کی عمارت نئی بنی ہے اور فی الوقت خالی پڑی ہوئی ہے۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ فی الوقت یہ بات یقینی طور پر نہیں کہی جا سکتی کہ کتنے میزائل داغے گئے اور ان میں سے کتنے قونصلیٹ پر گرے۔عراق کے سکیورٹی حکام کے مطابق قونصلیٹ پر حملہ آدھی رات کے بعد کیا گیا اور علاقے میں ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
عراقی خبر رساں ادارے آئی این اے نے گورنر اومد خوشنو کے حوالے سے خبر دی ہے کہ انہوں نے تصدیق کی کہ ’کئی میزائل شہر اربیل میں گرے ہیں۔‘ گورنر کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ ان حملوں کا نشانہ امریکی قونصل خانہ تھا یا ہوائی اڈہ جہاں امریکی اتحادی افواج داعش کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔مقامی ٹی وی چینل کردستان24، جس کا سٹوڈیو امریکی قونصل خانے کے قریب ہے، نے اپنے سوشل میڈیا اکاو¿نٹس پر اپنے دفتر کی تصاویر پوسٹ کی ہیں جس کی اندرونی مصنوعی چھت کو نقصان پہنچا ہے اور شیشے ٹوٹ گئے ہیں۔اربیل کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اب تک جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ ہوائی اڈے کے حلام کا کہنا ہے کہ اسے فی الحال کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے اور فلائٹس معمول کے مطابق چل رہی ہیں۔
کردستان کے وزیر اعظم مسرور برزانی نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم اس دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہیں جو اربیل کے مختلف علاقوں میں کیے گئے ہیں، ہم مقامی رہائشیوں سے کہیں کہ وہ پرسکون رہیں۔‘واضح رہے کہ عراق میں امریکی مفادات اور اتحادی افواج کو راکٹوں اور مسلح ڈرون حملوں کے ذریعے متواتر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ مغربی حکام نے سخت گیر ایرانی فرقے پر ان حملوں کا الزام عائد کیا ہے۔ جنوری کے آخر میں بھی بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر چھ راکٹس فائر کیے گئے تھے۔عراق میں رواں برس کے آغاز سے ہی اس طرز کے حملوں میں تیزی دیکھی گئی ہے جہاں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی لیفٹیننٹ ابو مہدی المہندس کی دوسری برسی منائی گئی تھی جو جنوری 2020 میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔خیال رہے کہ چند دن قبل اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب ایک حملے میں ایران کے پاسداران انقلاب کے دو ارکان کو ہلاک کیا تھا۔
