اسلام آباد: بدھ کے روز لاہور کے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر وکیلوں کے حملے میں پیش پیش رہنے اوروکلاءکو اکسانے والے وزیر اعظم عمران خان کے وکیل بھانجے حسان نیازی کے خلاف پولس کارروائی نہ کیے جانے پر مچے ور و ہنگامے کے درمیان پولس نے حسان نیازی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل تفتیش نے کہا کہ چونکہ نیازی گھر پر نہیں تھے اس لیے چھاپہ مارنے والی پولس نیازی کو گرفتار نہیں کر سکی۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل نے یہ بھی بتایا کہ پولس ابھی تک وکیلوں کے خلاف کیس میں حسان نیازی کو نامزد نہیں کر سکی۔واضح ہو کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے کچھ ڈاکٹروں سے کسی تنازعہ پر سیکڑوں وکیلوں نے انسٹی ٹیوٹ پر دھاوا بول دیا تھا ۔انسٹی ٹیوٹ کے احاطہ میں کھڑی درجنوں گاڑیوں اور انسٹی ٹیوٹ کی املاک کر زبردست نقصان پہنچایا اور راستے میں جو ہاتھ لگا اسے انہوںنے زدو کوب کیا۔ حتیٰ کہ انہوں نے مریضوں کا معائنہ کرنے اور دل کے کچھ مریضوں کے آپریشن کی تیاری کرنے میں مصروف ڈاکٹروں اور آپریشن تھیٹر کے عملہ کو بھی نہیں بخشا ۔اور ایسا تشدد برپا کیا کہ ڈاکٹروں نے ہی مریضوں اور ان کے تیمار داروں نے بھی اسپتال سے بھاگنا شروع کر دیا۔ کچھ مریضوں کے تو ہاتھ میں ڈرپ تک لگی تھی اور وہ خوف و گھبراہٹ سے باہر بھاگتے دیکھے گئے۔ اس دوران تین مریضوں کی موت بھی واقع ہو گئی۔