نئی دہلی: ہندوستانی فضائیہ کے سابق سربراہ بی ایس دھنووا نے ریٹائرمنٹ کے بعد ایک سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ26فروری کو بالا کوٹ میں واقع دہشت گردوں کے کیمپ پر ہندوستان کے حملے کے بعد دوسرے روز اگر پاکستانی فضائیہ نے ہندوستانی اہداف کو کامیاب نشانہ بنایا ہوتا تو ہندوستان پاکستان کی فوجی تنصیبات پر حملہ کر چکا ہوتا۔

مرکز کے زیر انتظام علاقہ چنڈی گڑھ میں ”انڈر اسٹنڈنگ دا میسیج آف بالا کوٹ“ کے عنوان سے مباحثہ کے دوران دھنووا نے کہا کہچونکہ بالا کوٹ میں جیش محمد کے کیمپ پر ہندوستانی فوجی کارروائی کے دوسرے روز27فروری کو پاکستانی فضائیہ نے ہندوستانی فوجی تبنصیبات کو نشانہ بنایا تھا جس کی وجہ سے پاکستان کی فوج پر حملہ کا جواز مل گیا تھا اور اگر پاکستان ہندوستانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو جاتا تو ہم ان کی سرحد پر تعینات بریگیڈ پر زبردست حملہ کر چکے ہوتے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان محض کنٹرول لائن (ایل او سی) سے متصل چوکیوں کو ہی نہیں بلکہ پاکستانی سرحد پر تعینات بریگیڈزپر حملہ کر کے پاکستان کے خلاف حملے کرنے کے لیے پوری طرح تیار تھا۔انہوں نے کہا کہ27فروری کو پاکستان نے بالا کوٹ حملہ کے بعد تلملا کر اپنی فضائیہ کے توسط سے جموں و کشمیر کے راجوری پونچھ سیکٹر میں واقع ہندوستانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن وہ اہداف رخی بموں کے استعمال کےباوجودایک بھی فوجی تنصیب کو نقصان نہیں پہنچا سکا۔

لیکن فضائیہ کے سابق سربراہ نے اس پر کف افسوس ملا کہ ہندوستان تکنیکی خامیوں کی وجہ سے پاکستانی فضائیہ کو غیر معمولی نقصان نہیں پہنچا سکا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس موقع کے ہتھ سے نکل جانے کی وہ لووگ بھی برابر کے ذمہ دار ہیں جنہوں نے ہندوستانی دفاعی نظام کو جدید بنانے میں تاخیر برتی۔

انہوں نے کہا کہ بالا کوٹ میں مخصر کارروائی سے جو ہمیں سب سے بڑا سبق ملا وہ” تکنالوجی امور سے متعلق“ تھا۔انہون نے کہا کہ اگر اس وقت ہندوستان کے پاس رافیل جیسے جدید ترین جنگی طیارے ہوتے تو27فروری کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والی ڈاگ فائٹ کا نتیجہ مختلف ہوتا۔