اسلام آباد: سابق فوجی حکمراں ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری مقدمہ کوغیر منصفانہ بتاتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف حکومت نے فیصلہ پر نظر ثانی کے لیے مشرف کی جانب سے داخل کی جانے والی اپیل پر سماعت کے دوران خود جلا وطن ،علیل سابق صدر کا دفاع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اٹارنی جنرل انور منصور نے منگل کو رات دیر گئے وزیر اعظم کی خصوصی معاون برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی فرد واحد کو نہیں بلکہ قانون کا دفاع کروں گا۔
منصور نے کہا کہ مشرف کو ایک خصوصی عدالت نے فئیر ٹرائل کا موقع نہیں دیا اور فیصلہ ملزم کا بیان قلمبند کیے بغیر ہی اس کی غیر حاضری میں سنا دیا گیا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصلہ سے سے کئی سوال پیدا ہوتے ہیں کہ آخر فیصلہ سنانے کی ایسی کیا جلدی مچی تھی جبکہ مسٹر مشرف شدید علیل ہیں اور تشویشناک حالت میں دوبئی کے ایک اسپتال کے میں آئی سی یو میں ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ مشرف کو اپنے ثبوت اور گواہیاں پیش کرنے کے لیے آئین کی دفعہ342کے تحت بیان ریکارڈ کرانے کا کوئی موقع نہیں دیاگیا۔
جبکہ عدالت کا یہ کہنا ہے کہ اس نے مشرف کو کئی بار موقع دیا لیکن مشرف نے ہر بار علالت اور پھر پاسپورٹ اور شناختی کارڈ ضبط کر لیے جانے کا عذر پیش کر کے عدالت میں حاضر ہونے سے خود کو قاصر بتایا۔
لیکن اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ انہوں نے (مشرف ) ویڈیو کانفرنس کے توط سے یا عدالت کی جانب سے تشکیل دیے گئے کسی کمیشن کے روبرو بیان دینے کی درخواست کی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔
اٹارنی جنرل نے میڈیا کے سامنے اس کیس میں اہم خامیوں میں ایک کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ میں ان کو مشورہ دینے اور معاونت کرنے والوں کو مقدمہ میں فریق نہیں بنایا گیا۔