واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر راکٹ حملوں کے بعد، جس میں کوئی عراقی یا امریکی ہلاک نہیں ہوا،ایران نے پسپائی اختیار کرنا شروع کردیا ہے،ایران کو امن کی پیش کش کی۔

ٹرمپ کا یہ بیان گذشتہ روز عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایران کے میزائل حملوں کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی میں زبردست اضافہ کے درمیان آیا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا کہ فوجی اڈوں کو نشانہ بناکر کیے گئے ایرانی میزائل حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیشگی وارننگ سسٹم اور احتیاطی اقدامات کر دیے جانے کے باعث فوجی اڈوں کو بہت معمولی نقصان پہنچا۔

اس نظام کی وجہ سے ان اڈوں کو جن میں فوجی موجود ہیں بہت معمولی نقصان پہنچا۔ٹرمپ نے کہا ” امریکی عوام کو خوش ہونا چاہئے۔

میں نہایت مسرت کےساتھ یہ اعلان کر رہا ہوں کہ ایران کی جانب سے گذشتہ شب کیے گئے حملہ میں امریکہ کا کوئی بھی فوجی ہلاک تو دور کی بات زخمی بھی نہیں ہوا۔

اور اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایران پسپائی اختیار کر رہا ہے جو تمام متعلقہ فریقوں کے حق میں بہتر اور مجموعی طور پر پوری دنیا کے لیے اچھا ہے“۔

ٹرمپ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ایران دہشت گردی کاسر پرست اعلیٰ ہے اور اس کی جوہری اسلحہ کی جستجو سے پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔