نئی دہلی: بالی ووڈ کے مشہور گلوکار اور میوزک کمپوز انو ملک پرمی ٹو مہم کے تحت چل رہے جنسی ہراسانی کے کیس میں اس وقت راحت مل گئی جب نیشنل کمیشن فار ومین ( NCW) کی جانب سے ان کے خلاف ثبوت کی عدم دستیابی کی وجہ سے کیس کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

ویب سائٹ اسپاٹ بوائے کی رپورٹ کے مطابق این سی ڈبلیو کی انڈر سیکریٹری بھرنالی شوم نے رواں ماہ 3جنوری کو مادھوری ملہوترا ’ ہیڈ ، اسٹینڈرز اینڈ وپریکٹیسیز ، سونی پیکچرز نیٹ ورک انڈیا پرائیویٹ لیمیٹیڈ ‘ کو ایک مکتوب لکھا تھا ، اس مکتوب میں انہوں نے سنگر سونا مہا پاترا کے ٹوئٹس کو بھی مینشن کیا تھا، ٹوئٹ کے مطابق کئی خواتین کے ذریعہ جنسی ہراسانی کی گواہی دینے کے باوجود انو ملک کو قومی ٹیلی ویزن پر نشر کئے جانے والے نوجوانوں کے شو کا جج بنایا گیا ہے ۔

مکتوب میں مزید لکھا گیا تھا ’ اس معاملے میں 6دسمبر 2019کو آپ کا جواب کمیشن کو مل چکا ہے ،مذکورہ بالا کے پیش نظر ،شکایت کنندہ کی جانب سے کمیونی کیشن کی کمی اورنا کافی ثبوت کی وجہ سے کمیشن نے کیس بند کر دیا ہے۔

ممبئی مرر سے بات کرتے ہوئے NCWکی چیر پرسن ریکھا شرما نے کہا کہ انہوں نے شکایت کنندہ کو اس بارے میں لکھا تھا ، شکایت کنند ہ نے جواب میں لکھا کہ وہ اس وقت سفر میں ہیں اور واپس لوٹنے پر وہ ملیں گی ، کمیشن نے 45دنوں تک انکا انتظار کیا اور دستاویزات طلب کیے ، لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ، شکایت کنندہ نے انو ملک کے خلاف جنسی ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے جن دیگر خواتین کا ذکر کیا تھا ان کی طرف سے بھی کوئی جواب نہیں ملا ہے۔

بہرکیف انو ملک کے اوپر سے کچھ وقت کے لیے پریشانی ٹل گئی ہے ۔ خیال رہے کہ این سی ڈبلیو کی چیرپرسن ریکھاشرما نے یہ بھی بتایا کہ انو ملک کا کیس مستقل طور سے بند نہیں ہے ، اگر شکایت کنندہ ثبوت لاتی ہیں تو اس کیس کو دوبارہ کھولا جاسکتا ہے۔