اسلام آباد: امریکہ کی ایک سینیئر سفارت کار ایلس ویلز نے چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) پر ایک بار پھر تنقید کرتے ہوئے پاکستان کو تلقین کی کہ وہ اس پراجکٹ میں اپنی شمولیت و شراکت پر نظر ثانی کرے۔
ایک تھنک ٹینک اجلاس میں جس میں انشوروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوںکے اراکین نے شرکت کی ،تقریر کرتے ہوئے ویلز نے چین کے ون بیلٹ ون روڈ پراجکٹ پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک پراجکٹوں میں شفافیت نہیںہے اور دعویٰ کیا کہ چینی پراجکٹوں میں پیسہ لگانے کے باعث پاکستان پر قرض کا بوجھ بڑھ رہا ہے اور وہ بہت زیادہ مقروض ہوتاجا رہا ہے۔
ان کے دعوے ان کے انہی خیالات کا اعادہ کرنا جیسے ہیں جن کا اظہار انہوں نے 21نومبر 2019کو واشنگٹن کے ولسن سینٹر میں اور پھر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمد قریشی کی جانب سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی و سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور روابط گہرے کرنے پر زور دیے جانے کے چند روز بعد دورہ پاکستان کے دوران انہیں دوہرایا تھا۔
مسٹر قریشی نے پاکستان کو فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس کے گرے لسٹ سے نکالنے میں امریکہ سے مدد بھی چاہی تھی۔
سی پیک پر اپنے الزامات کا اعادہ کرتے ہوئے ایمبی ویلز نے مزید کہا کہ سی پیک میں ان کمپنیوں کو ٹھیکے دیے گئے ہیں جنہیں ورلڈ بینک نے بلیک لسٹ کیا ہوا ہے۔