ریاض: سودی عرب نے مملکت کی تاریخ میں پہلی بار ویلینٹائن ڈے منایا۔ ابھی تک سعودی عرب میں حرام قرار دیے جانے والا یہ تہوار پہلی بار منایا گیا اور وہ بھی بڑے زور شور سے منایاگیا۔

اگرچہ محض تین سال پہلے تک ویلنٹائن ڈے منانے کا کوئی تصور تک نہیں کر سکتا تھا کیونکہ ہر ایک کو یہ خوف دامنگیر رہا کرتا تھا کہ کہیں سعودی عرب کی کٹر مذہبی پولس (مطوع)کو پتہ نہ چل جائے یا اس کی نظر نہ پڑ جائے۔

اقدار کے فروغ اور انسداد بدی سے متعلق کمیشن (سی پی وی پی وی) کی زد میں آنے کے خوف سے گل فروش اور چاکلیٹوں اور مٹھائیوں کی دکان والے لال گلاب اور دل کی شکل کی چاکلیٹوں کا ذخیرہ چھپا کر فروخت کیا کرتے تھے۔

یہاں تک کہ ریستوراں کے مالکان گرفتاری یا بند کر دیے جانے کے ڈر سے 14فروری کو کسی کی سالگرہ تک نہیں منانے دیتے تھے اور انہوں نے اس تاریخ کو اپنے ریستورانوں میں سالگرہ منانے اور کیک کاٹنے پر پابند ی لگا رکھی تھی۔

لیکن یہ پابندی 2018میں اس وقت ٹوٹ گئی جب مکہ کے سابق سی پی وی پی وی صدر شیخ احمد قاسم الغامدی نے اعلان کیا کہ ویلنٹائن ڈے اسلامی تعلیمات اور نظریہ کے منافی نہیں ہے۔

محبتیں بانٹنا اور کرنا سبھی کا حق ہے اس پر نہ کسی کی اجارہ داری ہے اور نہ وہ غیر مسلموں تک محدود ہے۔

جمعرات کو سعودی باشند ے قیمتی تحفے تحائف ،پھولوں اور انواع و اقسام کے غباروںکی زبردست خریداری میں مصروف رہنے کے بعد آج جمعہ کو ا اپنے ویلینٹائن کو تحفے تحائف اور پھولوں کا تبادلہ کرتے دیکھے گئے۔