انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس ماہ کے اواخر تک شام کی فوجیں کو ترک فوجی ٹھکانوں سے پیچھے نہ ہٹیں تو ترکی شام کے ادلب خطے میں فوجی کارروائی کرے گا۔

اردوغان نے پارلیمنٹ میں اپنی پارٹی کے اراکین سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ ہم نے التی گنتی شروع کر دی ہے اور اب حتمی انتباہ دیا جارہاہے۔

دوسری جانب 9سال سے جاری جنگ کے دوران حکومت شام کے کلیدی حلیف کا کردار نبھانے والے روس نے کہا کہ اگر ترکی نے شام کے خلاف ادلب میں کوئی بھی کارروائی کی تو نظر نامہ نہایت بھیانک اور بدترین ہوجائے گا ۔

روس کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے کہاکہ اگر ہم جمہوریہ شام کی جائز حکومت اور اس کی مسلح افواج کے خلاف فوجی کارروائی کی بات کریں تو بلا شبہ یہ نہایت بدترین صورت حال ہو گی۔

شام میں سرگرم کئی باغی گروپوں کی معاونت کرنے والا ترکی شام کے ادلب شہر میں حال ہی میں شامی حملوں کے بعد سے ہی، جس میں 13ترک فوجی شہید ہوئے ، غیض و غضب میں مبتلا ہے۔

اردوغان نے کہا کہ ادلب خطہ پر روس سے مذاکرات ترکی کے مطالبات سے ہٹ کر ہیں اور دھمکی دی کہ فوجی کارروائی کرنے میں دیر نہیں لگے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ باوجود اس کے کہ روس سے، جو شام کے صدر بشار الاسد کی بری بحری اور ہوائی فوجوں کے ساتھ ہے، مذاکرات جاری ہیں ترکی نے ادلب کو ہر قیمت پر محفوظ زون بنانے کا تہیہ کر رکھا ہے ۔