نئی دہلی: نربھیا اجتماعی عصمت دری اور قتل کیس کے چاروں ملزموں کو دہلی کی تہاڑ جیل میںجمعہ کو صبح صادق ساڑھے پانچ بجے پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ واضح ہو کہ 2012میں قومی دارالخلافہ دہلی میں ایک چلتی بس میں ان حیوان صفت لوگوں نے نربھیا کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی تھی اور اس کے بعد اس کو شدید زخمی حالت میں چلتی بس سے سڑک پر پھینک دیا تھا ۔ نربھیا 16 دسمبر 2012 کی رات کو اپنے ایک دوست کے ساتھ سینما سے واپسی پر ایک بس میں سوار ہوئی تھی۔بس میں پہلے سے موجود 6 افراد اور ایک 17 سالہ لڑکے نے مذکورہ لڑکی کے دوست کو مار کر بے ہوش کر دیا اور لڑکی کو بس کی پچھلی نشستوں پر لے جاکر اس سے ریپ کیا اورلوہے کی چھڑسے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس راڈ کو اس کے پرائیویٹ عضو میں داخل کر کے اسے شدید لہو لہان کر دیا۔بعدازاں وہ اپنے زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسی تھی۔اپولیس نے اس کیس میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔ن درندوں کے خلاف سات سال تک مقدمہ چلتا رہا ۔ اور آخری بار پٹیالہ کورٹ سے پھانسی پر روک لگائے جانے کی پٹیشن خارج ہونے کے بعد ان کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیا گیا ۔ اس مقدمہ میں 6افرادونے، اکشے، مکیش،رام سنگھ ، محمد افروز اور پون نامزد تھے لیکن محمد افروزنام کے ملزم کو کم عمر ہونے کے باعث تین سالہ اصلاحی قید با مشقت سنائی گئی تھی۔سزا پوری ہوجانے کے بعد اسے رہا کر دیا گیا تھا جبکہ چھٹے ملزم رام سنگھ نے دوران قید خودکشی کر لی تھی۔ ان چاروں مجرموںکو بیک وقت پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا اور بعد ازاں ان کی لاش کا پوسٹمارٹم کیاگیا۔ان چاروں کی پھانسی کی خبر عام ہوتے ہی تہاڑ جیل کے باہر مٹھائی بانٹی گئی۔نربھیا کی ماں آشا دیوی نے طویل عرصہ تک انصاف کے لیے لڑائی لڑی۔آج جب ان چاروں کو پھانسی دے دی گئی تو نربھیا کی ماں آشا دیوی نے راحت کا سانس لیتے ہوئے کہا کہ اب وہ دوسری بیٹیوں کے لیے لڑائی لڑیں گی۔ انہوں نے جیل کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’ہم مطمئن ہیں کہ بالآخر میری بیٹی کو 7 سال بعد انصاف ملا اور درندوں کو پھانسی ہوگئی’۔