نئی دہلی: یوں تو دنیا کے ڈیڑھ سو سے زائد ممالک چین سے وبا کی شکل میں پھوٹنے والے کروناوائرس کی زد میں ہیں لیکن 50ممالک میں اس کہ تباہکاریاں اپنے عروج پر ہیں اور اس کا قہر بتدریج بڑھتا ہی جا رہا ہے۔دنیا بھر میں اس مرض میں مبتلا ہو کر اب تک 16ہزار 563افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 3لاکھ 81ہزار600افراد اس مرض میں مبتلا ہیں ۔ ہندوستان میں اس مرض میں511افراد مبتلا پائے گئے۔ان کے ٹسٹ پوزیٹیو پائے گئے۔ دس افراد کی موت ہو گئی۔حکومت نے اس مرض کو مزید پھیلنے اور اسے وبائی شکل اختیار کرنے سے روکنے کے لیے 30ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جزوی/ مکمل لاک ڈاو¿ن کر دیا اور کہیں کہیں جہان لوگ لوک ڈاو¿ن کے باوجود بے فکری سے گھوم پھر رہے تھے وہاں حکام کو مجبراً کرفیو نافذ کرنا پڑا۔ مرکزای علاقہ چنڈی گڑھ میں ناہیت سختی برتی جا رہی ہے اور وہاں بلا ضرورت گھومتے پھرتے لوگوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہو گئی ہے اور انہیں گرفتار کر کے جیل میں ڈالنے کے بجائے موہالی کرکٹ اسٹیڈیم قیدی بنا کر رکھا جا رہا ہے۔پنجاب میں تو وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے دو شنبہ سے ہی کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ پاکستان میں 887تصدیق شدہ کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ سندھ ہے جہاں 394 افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر پنجاب ہے جہاں متاثرین کی تعداد249ہو گئی ہے۔،110بلوچستان میں،81جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ،38 خیبر پختونخوا میں اور15اسلام آباد میں ہوئے ہیں۔جبکہ 6افراد کی موت ہوگئی۔ انتقال کر جانے والوں میں تین کا تعلق یبر پختونخوا سے ہے جبکہ سندھ، بلچستان اور گلگت بلتستان میں ایک ایک موت ہوئی۔