سید بصیر الحسن وفا نقوی
علی گڑھ یوپی
وہ سمندر شناس ہے کہ نہیں
اس کو دریا کی پیاس ہے کہ نہیں
پوچھتا ہے وہ دل کے صحرا سے
یہ خزاں مجھ کو راس ہے کہ نہیں
سوچنے والے حسن کو ہر دم
اس کے تن پر لباس ہے کہ نہیں
دیکھئے تو بغور خاروں کو
ان میں پھولوں کی باس ہے کہ نہیں
کس لئے میں اداس بیٹھا رہوں
وہ تصور میں پاس ہے کہ نہیں
اب تو پانی سروں سے اونچا ہے
تم کو خوف و ہراس ہے کہ نہیں
آپ کو ہر یقیں مبارک ہو
لیکن اس میں قیاس ہے کہ نہیں