China admits it ordered labs to destroy virus samples

تحفظ اور لال فیتہ شاہی کو اس کی وجوہات قرار دیتے ہوئے ایک چینی عہدیدار نے جمعہ کو اعتراف کیا کہ حکومت چین کی نے کورونا وائرس کے نمونے تباہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
گذشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے چین پر الزام لگایا تھا کہ اس نے یہ چھپانے کے لیے یہ وبا کتنی ہلاکت خیز اور خطرناک ہے اپنے ہی ماہرین کو دباو¿ میں لیا اور وائرس کے نمونے تباہ کرنے کاحکم دیا۔ انہوں نے 22 اپریل کو میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی سی پی نے چین کے اندر موجود وائرس کے نمونے بیرونی دنیا کو نہیں بھیجے جس کی وجہ سے اس بیماری کے پھیلنے کا پتہ لگانا ناممکن ہو گیا۔جمعہ کے روز ایک چینی عہدے دار نے دعوی ٰکیا کہ نمونے کو تباہ کرنے کی جائز اسباب تھے۔
چین کے قومی صحت کمیشن کے سائنس اور تعلیم کے محکمہ کے لیو ڈینگ فینگ نے کہا کہ تجربہ گاہوں کے حیاتیاتی تحفظ کے بندوبست کو لاحق خطرے سے بچانے اور نامعلوم پیتھوجینز کی وجہ سے ہونے والی ثانوی تباہی سے بچنے کے لئے وائرس کے نمونے غیر منظور شدہ لیبارٹریوں میں تباہ کردیئے گئے ۔ساوتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق نہوں نے بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکی حکام کے کچھ بیانات سیاق و سباق سے ہٹ کر دیے گئے تھے اور ان کا مقصد کنفیوژن پیدا کرنا تھا۔
لیو نے کہا کہ جس وقت پہلی بار ووہان کے رہائشیوں کواس وائرس نے متاثر کیا تو قومی سطح کے پیشہ ورانہ اداروں نے اس وائرس کی شناخت کرنے کی کوشش کی ۔انہوں نے کہا کہ جامع تحقیق اور ماہرین کی رائے کی بنیاد پر ہم نے نہایت درجہ مرض پیدا کرکے نمونیا کا سبب بننے والے پیتھو جن کلاس II کو عارضی طور پر جمع کرنے ، نقل و حمل اور تجرباتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ نمونے کو تباہ کرنے کے بارے میں حیاتیاتی تحفظ کے تقاضے عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ۔
لیو نے یہ کہتے ہوئے کہ جن لیبارٹریوں نے حفاظتی تقاضے پورے نہیں کیے وہاں نمونے نہیں ہونے چاہئیں،دعویٰ کیا کہ چین کا واحد مقصد خطرناک وائرس کے نمونوں سے نمٹنے کے لئے اپنے معیاری طریقے کی روشنی میں عمل کرنا تھا ۔فروری میں صوبائی صحت کمیشن کے ایک نوٹس میں غیر منظور شدہ لیبارٹریوںسے کہا کیا گیا تھا کہ وہ اپنے نمونے زائل کردیں یا انہیںکسی بڑے سینٹر میں بھیج دیں۔
مزید برآں اسی مہینے میں چینی جریدے کیکسن نے رپورٹ شائع کی تھی کہ کم از کم ایک کمپنی کو وائرس کے ابتدائی نمونے تلف کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔میگزین میں کہا گیا ہے کہ بعض اسپتالوں نے ، وائرس کی شناخت کر لینے کی امید میں انہیں تجزیہ کے لئے نجی جین سیکوینسی کمپنیوں کو نمونے بھیجے تھے ۔میگزین کے مطابق اس کے نتائج جو دسمبر کے اواخر میں موصول ہوئے ان سے پتہ چلا کہ یہ وائرس سارس مرضجیسا ہی تھا ۔ کم از کم ایک کمپنی جس نے نمونوں کا تجزیہ کیا تھا اسے ان نمونوں کو تلف کرنے کا حکم دیا گیا تھا ۔
لیو نے کہا کہ چین اس وائرس کے نمونے عالمی صحت تنظیم کے فریم ورک میں ہی شئیر کر سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ چین بین الاقوامی تعاون اور سائنسی تحقیق کو مزید مستحکم کرنے ، کوویڈ 19 کے ٹیکوں کی تیاری، پیداوار اور منصفانہ تقسیم اور آلات تشخیص اور تھیراپیٹک ادویات کو فروغ دینے کے لئے کام کرے گا۔لیکن پومپیو نے چین کی کارروائیوں کو حقیقت چھپانے کی اس کی کوشش کا ایک جزو کا رنگ دیا ہے۔
انہوں نے 22 اپریل کو کہا تھا کہ چین نے یہ چھپایا کہ یہ بیماری کتنی خطرناک ہے۔ اس نے انسان سے انسان میں منتقل ہونے والے اس وائرس کی ایک ماہ بعد بھی اس وقت تک اطلاع نہیں دی جب تک کہ یہ وائرس خود چین کے ہی ہر صوبے یہ نہیں پہنچ گیا۔ اس نے ان لوگوں خاموش کر دیا جنہوں نے دنیا کو اس سے متنبہ کرنے کی کوشش کی اور اس نے نئے نمونوں کی جانچ روکنے کا حکم دیا اور اس نے موجودہ نمونے تلف کردیئے۔