Iran issues arrest warrant for Trump, asks Interpol to help

تہران:امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا جب ایران نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف وارٹ گرفتاری جاری کر کے انہیں اور ان کے ساتھ درجنوں دیگر افراد کو گرفتار کرانے کے لیے انٹرپول سے مدد مانگی۔

ایک مقامی استغاثہ نے مبینہ طور پر کہا کہ ایران نے ٹرمپ اور دیگر 2درجن سے زائدافراد کے خلاف اس لیے وارنٹ گرفتاری جاری کیا ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ بغداد کا ڈرون حملہ ،جس میں ایک اعلیٰ ایرانی جنرل شہید ہوا انہی لوگوں نے کرایا تھا۔اگرچہ ٹرمپ کو گرفتار کیے جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن ان الزامات نے ایران کے جوہری معاہدے سے امریکہ کے باہر ہوجانے کے ٹرمپ کے یکطرفہ فیصلہ سے ایران اور امریکہ کے درمیان جو کشیدگی بڑھی تھی اس میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسنا کے مطابق تہران کے استغاثہ علی القاسی مہر نے کہا ہے کہ ٹرمپ اور 30دیگر پر،جنہیں ایران 3جنوری کو بغداد پر ڈرون حملہ میں جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کرنے کا ذمہ دار سمجھتا ہے،قتل اور دہشت گردی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔القاسی مہر نے ملزمین میں سوائے ٹرمپ کے کسی کا نام نہیں بتایا۔لیکن اس پر زور دیا کہ ایران ٹرمپ کا دور صدارت ختم ہونے کے بعد بھی ان کے خلاف مقدمہ جاری رکھے گا۔

انٹر پول نے اس پر اپنا ردعمل دینے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔القسمی مہر کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران نے ٹرمپ اور دیگر کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔