واشنگٹن: پنٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ اس سال کے اوائل میں طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے ایک جزو کے طور پر امریکہ نے افغانستان میں 5اڈوں سے اپنی فوجیں واپس ہٹا لیں اور اپنی افواج کی تعداد میں تخفیف کر دی ہے۔
پنٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوف مین نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی فوجوں کی تعداد 8000کے اندر ہے اور ابھی تک امریکہ کے زیر انتظام جو پانچ اڈے تھے وہ امریکہ نے اپنے افغان ہم ن منصبوں کو سونپ دیے۔ ہوف مین نے مزید کہا کہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کی توجہ تعداد پر نہیں صلاحیت پر مرکوز رہی ہے۔
ہم نے خود کو اپنے اتحادیوں اور پارٹنروں اور امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری صلاحیتوں اور اختیارات کو برقرا رکھا۔ بیان میں القاعدہ کے ساتھ طالبان کے تعلقات بحال رہنے کا کوئی ذکر نہیں ہے جبکہ اس ماہ کے اوائل میں وزارت دفاع کی رپورٹ میں اس کا حوالہ دیا گیا تھا۔
فروری کے اواخر میں امریکہ اور طالبان نے ایک تاریخی معاہدہ کیا تھا جس کی رو سے جنگ میں امریکہ کی طویل شمولیت کے خاتمہ کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ واضح ہو کہ افغانستان میں امریکی فوج گذشتہ دو عشروں سے موجود ہے۔
”افغانستان میں قیام امن معاہدہ“ میں ایک پائیدار اور جامع جنگ بندی کے لیے فوج کی تعداد، انسدا دہشت گردی اور بین افغان مذاکرات کے حوالے سے امریکہ اور طالبان کے قول و قرار اور کئی وعدوں کا خصوصی ذکر ہے۔معاہدے میں امریکی، اس کے اتحادیوں اور کولیشن پارٹرز کے فوجی انخلاءکے لیے 14ماہ کا ٹائم ٹیبل تیا رکیا گیا ہے۔
