In rare call to Hasina, Imran urges closer ties with BD

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ملک کی وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد گذشتہ روز پہلی بار بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد سے بذریعہ ٹیلی فون بات کی۔

انہوں نے ٹیلی فونی گفتگو میں حسینہ واجد سے کہا کہ پاکستان بنگلہ دیش سے قریبی اور برادرانہ رشتوں کا خوہشمند ہے۔

عمران نے کہا کہ پاکستان باہمی اعتماد ،باہمی احترام اور مساوی خو مختاری کی بنیاد پر بنگلہ دیش کے ساتھ گہرے برادرانہ تعلقات کے لیے پابند عہد ہے۔مسٹر خان نے دوران گفتگو بنگلہ دیش کے ساتھ پاکستان کے گہرے تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اور تسلسل سے دو طرفہ روابط اور عوام سے عوام تبادلہ کی اہمیت اجاگر کی۔

یہ ٹیلی فونی رابطہ دو جنوب ایشیائی ممالک کے درمیان برسوںسے سرد خانہ میں پڑے تعلقات بحال کرنے کی کئی مہینوں کی کوششوں کے بعد قائم ہوا ہے۔ پاکستان کا بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات سدھارنے کا آغاز اس سال فروری میں موجودہ ہائی کمشنر متعین بنگلہ دیش عمران صدیقی کے تقرر کے بعد سے ہوا تھا۔

مشاہدین کو اس وقت حیرت زدہ رہ گئے جب اس ماہ کے اوائل میں مسٹر صدیقی نے بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے ے عبد المومن سے ملاقات کی۔

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات اس وقت سے خراب ہونا شروع ہو گئے تھے جب 2009میں محترمہ حسینہ واجد نے وزارت عظمیٰ کے دوسرے دور کا آغاز کیا اور 1971کے جنگی جرائم کا مقدمہ پھر شروع کر دیا۔

جنگی قیدیوں کے تبادلہ کے لیے اپریل 1974میں ہوئے سہ فریقی معاہدے کی روشنی میں پاکستان 1971میں ملک کے دو ٹکڑے ہوجانے کے تلخ ماضی کو ہمیشہ ایک بند باب سمجھتا رہا ہے ۔

حسینہ کے والد و بنگلہ دیش کے بانی مجیب الرحمٰن نے معاہدے کے بعد اس پر اتفاق کر لیا تھا کہ علاقائی امن کے مفاد میں 1971کی جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم کے لیے کسی پر مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔