Turkey funding surrendered ISIS cadres to radicalise Indian Muslims

ترک صدر رجب طیب اردوغان نے خود سپردگی کرنے والے دولت اسلامیہ فی العراق و الشام (داعش) کے کیڈرز میں سے بھرتی کیے گئے مبلغین کی مدد سے ہندوستانی مسلمانوں کو انتہاپسند بنانے کے لیےترک انٹیلی جنس کو ایک کثیر فنڈ مختص کیا ہے ۔

ہندوستانی سیکورٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق جس طرح پاکستان افغانستان میں داعش خراسان صوبہ کو استعمال کر رہا ہے اسی طرح ترکی بھی شام میں داعش اور اس سے وابستہ گروپوں کی سرپرستی کر رہا ہے۔ یہ کارندے پاکستان اور افغانستان میں آزاد صدائیں بلند کرنے والوں کو ٹھکانے لگا رہے ہیں جبکہ عین اسی وقت ان ہلاکتوں میں اپنے ملوث ہونے کی تردید بھی کر رہے ہیں۔ ہندوستانی سلامتی عہدیداروں کو ان رپورٹوں پر بھی تشویش ہے کہ اردوغان کو عالم اسلام کی سعودی قیادت کو ہٹانے کی کوششوں میں پاکستان کی شکل میں ایک اچھا رفیق دستیاب ہو سکتا ہے۔

پاکستانن کے وزیر خار جہ شاہ محمود قریشی کی سعودی قیادت کو کھلی دھمکی ترکی کے ہی کہنے اور پاکستان کو مالی امداد ینے کے لیے اس کی یقین دہانی پر دی گئی ہے۔اردوغان امت مسلمہ کی قیادت پر قابض ہونے کے اپنے ایک نکاتی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مذہبی اداروں کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔

ترکی کے ادارہ دینیہ نے ہندوستان میں اپنی سرگرمیوں سے پہلے ہی اپنا خاطر خواہ وجود قائم کر رکھا ہے اور اب اردوغان ہندوستان میں خلفشار پھیلانے کے لیے داعش کے دہشت گردوں کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ان حالات سے واقفیت رکھنے والے ایک عہدیدار نے کہا کہ ہندوستان کو احتیاطی تدابیر کر کے اردوغان کے اس منصوبہ سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔

ترکی کے ڈائریکٹوریٹ برائے مذہبی امور دینی عالم اسلام کا نیا خلیفہ بننے کے ہ اردوغان کے منصوبے کی تکمیل کے لیے مرکزی ادارہ بن گیا ہے۔ اردوغان نے دینیہ کی نو تنظیم کرتے ہوئے ادارے کے بجٹ میں بھاری اضافہ کر دیا، ائمہ حضرات کا مشاہرہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کی مراعات بھی بہت زیادہ کر دی گئیں اور اب اردوغان ان اماموں کو نہ صرف ترکی میں بلکہ غیر ممالک کی مسجدوں میں بھی اپنی پارٹی کے کارکنوں کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

لبرل اور کولن جماعت سے تعلق رکھنے والے اماموں کوجنہوں نے اردوغان کی پارٹی سے اجری سیاسی احکام کی تعمیل سے انکار کر دیا انہیں حالیہ برسوں میں دینیہ سے نکالا جا چکا ہے اور اب ہر مسجد کا امام اردوغان سے بیعت کر کے ان کا وفادار بن چکا ہے۔اور اب وہ مسجد کے اندر اردوغان کے گن گانے میں کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کیے رکھتے۔ترکی کے اسٹریٹجک اثر و رسوخ کو وسعت دینے کے لیے اسلام کو استعمال کرنے کے ایک جزو کے طور پر اردوغان نے حال ہی میں ایک مذہبی خدمات ڈائریکٹوریٹ تشکیل دیا ہے۔ 6اگست 2020کوڈائریکٹوریٹ کے قیام کا اعلان ایک ایسے ادارے کے طور پر کیاگیا جو تبلیغ دین کے ساتھ ساتھ ترک فوج میں مذہبی خدمات کے حوالے سے وزارت دفاع کی ہدایات و احکام جاری کرے گی اور رابطہ کا کام کرے گا۔

ڈائریکٹوریٹ کے عملے کو ترک فوج کے دیگر فوجی افسران کے مساوی عہدے دیے جائیں گے۔عام طور پر عملہ ہی افواج کے اندر مذہبی خدمات انجام دیتا تھا۔لیکن متعلقہ قانون کی رو سے انہیں اب دیگر فوجی خدمات بھی انجام دینا ہوں گی۔ اس سے قبل ترک مسلح افواج پیشہ ور اماموں کو استعمال کرتے تھے جو فوجی کیمپوں میں مذہبی امور انجام دینے کے لیے لازمی فوجی خدمات انجام دیا کرتے تھے۔ توقع ہے کہ یہ مذہبی ڈائریکٹوریٹ اردوغان کی پارٹی کے لیے تین اصل مقاصد کی تکمیل میں تعاون بہم پہنچائیں گے ۔

پہلا مقصد تو یہ ہے کہ اردوغان نواز اماموں نئی ملازمتوں کے مواقع تلاش کیے جائیں ۔ دوسرا مقصد اردوغان کو ” امام“ فوجی افسر کی مدد سے زیادہ سیکولر اعلیٰ فوجی پر کنٹرول کرنے اور ان کی سرسری فہرست تیار کرنے کا موقع مل جائے گا۔اردوغان حکومت کے خلاف بغاوت کا منصوبہ بنانے کا امکان بہت کم ہوجانا متوقع ہے۔ تیسرا یہ کہ یہ اردوغان حکومت کا سیکولر جمہوریت نظام کو مذہبی جمہوریہ میںتبدیل کرنے سے متعلق پہلے سے سوچا سمجھا ایک اور قدم ہے۔