نیو یارک: پاکستان نے اقوام متحدہ میں اپنے مسقل مشن کی ویب سائٹ پر عالمی انجمن کی سلامتی کونسل میںایک جعلی تقریر پوسٹ کر کے ایک بار پھر سنگین غلطی کر بیٹھا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے نمائندے کی فرضی تقریر تیار کی اور اسے سرکاری ویب سائٹ پر ڈال دیا اور یہ تاثر دیا کہ یہ وہ تقریر ہے جو سلامتی کونسل میں اس کے نمائندے نے کی تھی بکہ اس کے سفیر نے دہشت گردی پر ہونے والے اس اجلاس میں تقریر کی ہی نہیں۔
دوشنبہ کو آن لائن ہونے والے اجلاس کے مقررین کی جو فہرست جاری کی گئی اس میں پاکستان کا نام تھا نہ اس کے مستقل نمائندے منیر اکرم کا کوئی ذکر تھا۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے خلاف اپنی مہم میں کسی کی حمایت نہ حاصل کرنے سے مایوس پاکستان سلامتی کونسل میں تقریر کا ایک جھوٹا ریکارڈ چلا دیا۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن نہیںہے ا اس لیے وہ کوئی بیان جاری نہیںکر سکتا ہے۔ایک ٹقئیٹ کے توسط سے اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن نے کہا کہ انجمن میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے دہشت گردانہ کارروائیوں سے عالمی امن و استحکام کو درپیش خطرات کے عنوان پر سکریٹری جنرل کی رپورٹ کے حوالے سے سلامتی کونسل میں کھلے مباحثہ میں ایک بیان دیا۔
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جرمن مشن نے اجلاس کی ایک تصویر جاری کی جس میں پاکستانی سفیر نہیں ہیں ۔ جرمنی اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا ایک غیر مستقل رکن ہے۔اقوام متحدہ میں ہندوستان مشن نے فو ری طور پر حرکت میں آتے ہوئے اس جانب نشاندہی کی اور کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کی جانب سے جاری ایک بیان دیکھا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے مستقل نمائندے نے ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کیا۔
مشن نے کہا کہ وہ یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ پاکستان کے مستقل نمائندے نے یہ بیان واقعتاً دیا کہاں ہے کیونکہ آج سلامتی کونسل کے اجلاس میں ان کو مدعو ہی نہیں کیا گیا تھا جو سلامتی کونسل کے رکن نہیں ہیں۔ پاکستانی ایلچی نے جو بیان جاری کیا تھا وہ متوقع خطوط پر تھا جس میں ہندوستان کو کوسا گیا تھا ،کشمیر کو گھسیٹا گیا تھا اور یہاں تک کہ” پاکستان میں دہشت گردی “ پھیلانے میں ہندوستان کا ہاتھ ہونے کے ثبوت کے لیے کل بھوشن جادھو کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔
ہندوستان نے پاکستان کے اس بیان کا لفظ بلفظ جواب دیا اور اس پر روشنی ڈالی کہ پاکستان کس طر ح سر حد پار سے ہندو ستان کے خلاف دہشت گردی کاسب سے بڑا سرپرست بناہوا ہے اور اب خود کو ہندوستان کی دہشت گردی کا شکار بتا رہا ہے۔اس کی وضاحت کرتے ہوئے مشن نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ذریعہ ممنوعہ قرار دیے گئے دہشت گردوں کی کثیر تعداد پاکستان میں ہی ہے۔اورجن دہشت گردوں اور تنظیموں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے اب بھی پاکستان میں فعال ہیں اور وہاں سے اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہندوستانی مشن نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کا ذکر کیا جس میں انہوں نے 2019میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان میں 40تا 50ہزار دہشت گردوں کی موجودگی کا اعتراف کیا تھا اور پاکستان کی پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ”شہید “ بتایا تھا۔اقلیتوں کی حالت زار کا ذکر کرتے ہوئے ہندوستانی مشن نے اسے منظم نسلی صفایہ بتایا اور ا1947کے بعد سے پاکستان میں جس تیزی سے اقلیتوں کی آبادی میں کمی واقع ہو رہی ہے جو گھٹ کر ملک میں محض3فیصد رہ گئی ہے، اس کا خاص طور پر ذکر کیا۔
