By not destroying cell phone, Jaish commander helped NIA crack Pulwama bombing case

جموں: پاکستان میں جیش محمد کی قیادت نے اپنے کارندوں کو سخت ہدایت کی تھی کہ وہ پلوامہ کے حوالے سے کوئی سراغ نہ چھوڑیں اور تمام ڈیجیٹل نشان مٹادیں۔ تاکہ پاکستان پر انگشت نمائی کے لیے ہندوستان کو کوئی ثبوت نہ مل سکے۔

پلوامہ دہشت گردانہ واردات انجام دینے والوں میں سے ایک جیش محمد کمانڈر عمر فاروق کو بھی ہدایت کی گئی تھی کہ حملہ کے فوراً بعد موبائل فون تباہ کردیا جائے ۔

جیش محمد کی اعلیٰ قیا دت کے حکم کے پس پشت یہ خیال کارفرما تھا کہ پلوامہ دہشت گرد حملہ سے متعلق تمام شواہد تلف کر کے ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ٹامک ٹوئیاں مارنے کے لیے چھوڑ دیا جائے۔ لیکن خوش فہمی میں مبتلا عمر فاروق نے زعم میں آکر موبائل توڑ دینے کے لیے ا پنی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر عمل نہیں کیا ۔اس کی اسی غلطی کا قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں کرنے کی سازش بے نقاب کر دی جو پاکستان کے علاقہ پر ہندوستانی حملہ کا باعث بنی۔

پلوامہ بمباری کے کئی روز بعد29مارچ کو عمر فاروق جنوبی کشمیر علاقہ میں سلامتی دستوں کے ساتھ مسلح تصادم میں مارا گیا ۔ہلاک دہشت گرد کے پاس سے ملا یہ موبائل پلوامہ حملہ کی تحقیقات کرنے والے این آئی اے اہلکاروں کے لیے الہ دین کا چراغ ثابت ہوا۔

تصادم کے دوران یہ موبائل فون تھوڑا ٹوٹ پھوٹ گیا تھا۔ تاہم فارنسک ماہرین کی معاونت سے این آئی اے فون سے زیادہ سے زیادہ اعداد و شمار حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔اندھیرے میں تیر چلارہی این آئی اے کو آخر کار سراغ مل گیا کیونکہ عمر کے سیل فون سے ملے ثبوت سے این آئی کو دیگر اصل ملزموں کی شناخت کرنے میں بھی مدد ملی ۔

اس کے موبائل فون میں ہندوستان میں دراندازی سے حملہ کے منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے تک کی تمام ثبوت دستیاب تھے۔

موبائل میں کئی تصاویر، ویڈیوز اور عمر فاروق اور جیش محمد کی اعلیٰ قیادت کے درمیان گفتگو کے ثبوت ملے۔جس نے پلوامہ حملہ کی منصوبہ بندی اور اسے انجام دینے میں پاکستان کے رول کی تصدیق ہو گئی۔