NIA books Zakir Naik in 'love jihad' case involving top Bangladesh politician's son

چنئی: قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) نے ایک ہائی پروفائل ”لوو جہاد“ معاملہ سے متعلق ایک ایف آئی آر میں مبلغ اسلام ذاکر نائیک اور پاکستان کے دو شدت پسند مبلغین دین کو نامزد کیا ہے۔

لو جہاد کے اس اعلیٰ سطحی معاملہ میں چنئی مقیم تاجر کی بیٹی اور بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاءکی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ایک معروف بنگلہ دیشی سیاستداں و سابق ممبر پارلیمنٹ کا بیٹا ملوث ہے۔ این آئی اے ہندوستانی تاجر اور بنگلہ دیشی سیاستداں کے بیٹے کی لندن میں ہوئی شادی کے معاملہ کی تحقیقات کر رہا ہے۔

آئی اے این ایس کو موصول اطلاع کے مطابق ہندوستانی انفورسمنٹ ایجنسیوں کو مطلوب ذاکر نائیک اور امریکہ مقیم پاکستان کے دو انتہاپسند مبلغین اسلام کو ملزمان نامزد کیا گیا ہے۔لڑکی کے والد نے مئی میں چنئی سینٹرل کرائم برانچ میں شکایت درج کرائی تھی کہ لندن میں زیر تعلیم اس کی بیٹی کو انتہاپسند بنا کر اسے جبراً قبول اسلام کرایا گیا۔اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس کی بیٹی کو کچھ بنگلہ دیشیوں نے لندن سے اغوا کیا اوراسے بنگلہ دیش لے گئے۔

چنئی پولس کمشنر مہیش کمار اگروال کے مطابق ”چونکہ معاملہ غیر ملکی ممالک میں تحقیقات سے جڑا ہوا ہے اس لیے کیس این آئی اے کو سونپ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس معاملہ پر مزید تفصیل سے آگاہ کرنا ممکن نہیں ہے۔ایف آئی آر میں اصل ملزم بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے لیڈر اور سابق ممبر پارلیمنٹ سخاوت حسین بیکل کا بیٹا نفیس بنایا گیا ہے۔

بیکل بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی امیدوار کے طور پر 1991اور2001میں نرسنگڈیہہ سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہو چکے ہیں۔ بیکل کو دسمبر2013اور جون2017میں خالدہ ضیاءکی رہائش گاہ سے گرفتار کیا جا چکا ہے۔ایف آئی آر میںجن تین افراد کو ملزما ن کو نامزد کیا گیا ہے ان کے نام ذاکر نائیک ، اور امریکہ مقیم مبلغین اسلام یاسر قاضی اور نعمان علی خان ہیں۔

قاضی کے پاس نائیک کا ایک ویڈیو ہے جس میں انہیں اس وقت ہندوستان سے بحفاظت نکل جانے کا سنسنی خیز دعویٰ کیا گیا ہے جب انفورسمنٹ ایجنسیاں ان کے تعاقب میں تھیں۔