واشنگٹن:( اے یوایس ) امریکہ میں قومی سلامتی کے حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ایران نے امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ووٹرز کو دھمکی آمیز ای میلز بھیجی ہیں، تاہم ایران کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔قومی انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے کہا کہ بظاہر یہ ای میلز انتہائی دائیں بازو کے گروہ کی جانب سے بھیجی گئی تھیں جو کہ صدر ٹرمپ کی حامی ہے اور ان کا مقصد ‘ملک میں شورش پیدا کرنا ہے۔’انھوں نے مزید کہا کہ امریکی حکام کو معلوم ہوا ہے کہ ایران اور روس کے پاس ‘ووٹرز کے اندراج کے حوالے سے بھی کچھ معلومات ہیں۔’
واضح رہے کہ حکام کی جانب سے یہ اطلاع امریکی انتخاب سے 13 دن قبل دی گئی ہے۔ادھر ایران نے امریکی حکام کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دوسرے ممالک کے انتخابات میں ‘مداخلت’ کا ذمہ دار ہے۔ایرانی حکام کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ‘دنیا یہ دیکھ رہی ہے کہ امریکی کتنی بے چینی سے ایسی کوششیں کر رہا ہے کہ ان کے انتخابات کے نتائج پر سوالات اور شکوک اٹھائے جائیں۔‘انٹیلیجنس حکام کی جانب سے اس نوعیت کی بریفنگ ایک ایسے وقت میں دینا حیران کن بات ہے انتخابات کے اتنے قریب ایسی بریفنگ دینے کا مطلب ہے کہ حکومت کو ملک میں ہونے والے انتخابات میں بیرونی مداخلت اور ‘ڈس انفارمیشن کیمپین’ کا خدشہ ہے۔
جان ریٹکلف نے کہا کہ دائیں بازو کے گروپ ‘پراؤڈ بوائز’ کی جانب سے بھیجی گئی ای میلز درحقیقت ایران سے بھیجی گئی تھیں اور ان کا مقصد ملک میں شورش پھیلانا، ووٹرز کو ڈرانا اور صدر ٹرمپ کو نقصان پہنچانا تھا۔’انھوں نے مزید کہا کہ ووٹرز کی معلومات کا غلط استعمال بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ اس سے ملک میں ہنگامی صورتحال پیدا کی جا سکے اور امریکی جمہوریت پر سے اعتماد کو توڑا جا سکے۔جان ریٹکلف کا مزید کہنا تھا کہ حکام کو ‘روس کی جانب سے اس نوعیت کے اقدامات نظر نہیں آئے ہیں تاہم ہمیں یہ معلوم ہے کہ ان کے پاس بھی ووٹرز کی کچھ معلومات ہیں۔’ریاستی اہلکاروں پر مشتمل ادارے ‘نیشنل کانفرنس آف سٹیٹ لیجسلیچر’ امریکہ میں کئی ریاستوں میں قانون موجود ہے کہ درخواست دینے پر ووٹرز کی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں لیکن ہر ریاست کے مختلف اصول ہیں کہ کون اس معلومات کو حاصل کرنے کے لیے درخواست دے سکتا ہے، کیا کیا معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں اور یہ معلومات کس طرح استعمال کی جا سکتی ہیں۔
جان ریٹکلف نے کہا کہ ‘اگر آپ کو اپنے میل باکس میں کوئی ڈرانے والی ای میل آئے تو پریشان نہ ہوں اور اسے مزید آگے نہ بڑھائیں۔’ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے حریفوں کی جانب سے ایسے ہتھکنڈوں کا مقصد ووٹرز کو متاثر کرنا ہے۔پریس کانفرنس میں جان ریٹکلف کے ساتھ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے بھی شامل تھے جن کا کہنا تھا کہ امریکی انتخابی نظام ‘محفوظ اور مضبوط’ ہے۔کرسٹوفر رے نے کہا کہ ‘آپ بھروسہ کریں کہ آپ کا ووٹ گنا جائے گا۔’حکام نے البتہ اس بارے میں تفصیلات نہیں دیں کہ ووٹرز کی معلومات کس طرح سے ان ممالک کے پاس گئیں اور کہ روس اس معلومات کے ساتھ کیا کرے گا۔
امریکہ انٹیلیجنس کے اداروں نے 2016 میں کہا تھا کہ روس میں مقیم ہیکرز نے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن کو انتخاب میں شکست دینے میں کردار ادا کیا تھا اور اس سلسلے میں سائبر حملے کیے اور سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھلائیں۔تاہم ایران کی جانب سے امریکی نظام کو کامیابی سے ہیک کرنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔جن ای میلز کا کے بارے میں پریف بریفنگ کی گئی تھی وہ مختلف ریاستوں میں ڈیموکریٹک ووٹرز کو گئی تھیں اور ان کو تنبیہ کی گئی کہ اگر انھوں نے صدر ٹرمپ کے لیے ووٹ نہیں کیا تو اچھا نہیں ہو گا۔امریکہ میں صدارتی انتخاب تین نومبر کو منعقد ہوں گے جس میں ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کا سامنا ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہو گا۔ بدھ تک چار کروڑ امریکی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔
