پیرس: فرانس میں پیغمبر اسلام ﷺ کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور انہیں دکھانے کے معاملے میں ٹیچر کا گلا ریت کر قتل ہونے کے بعد پیدا ہوئے تنازعہ کی چنگاری ابھی تک ٹھنڈی نہیں ہوئی تھی کہ یہاں ایک چرچ میں حملہ آور نے ایک خاتون کا گلا کاٹ ڈالا اور دو افراد کو بے دردی سے قتل کردیا۔یہ واقعہ فرانس کے شہر نیس میں پیش آیا۔ شہر کے میئر نے اس خوفناک واقعہ کو دہشت گردی سے تعبیر کیا ہے۔ میئر کرسچن استورسی نے بتایا کہ یہ حملہ چاقو سے شہر کے نوٹری ڈیم چرچ میں ہوا۔ پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ تین افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔ کئی متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ خاتون کا گلا کاٹا گیا تھا۔ ایک فرانسیسی رہنما نے بھی تصدیق کی ہے کہ خاتون کا گلا کاٹ دیا گیا ہے۔ فرانس کے محکمہ انسداد دہشت گردی محکمے کا کہنا ہے کہ حملے کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری اس کو دی گئی ہے۔جائے وقوع پر موجود صحافیوں کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے چرچ کو گھیرے میں لیا ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ چرچ میں چاقو سے حملے سے لوگوں کو ہلاک کرنے کے پیچھے کیا مقصد تھا یا اس کا پیغمبر کے کارٹون سے کوئی تعلق ہے۔
اس سے قبل فرانس میں نبی کریم ﷺ کا کارٹون دکھانے کے معاملے میں ایک تاریخ کے ٹیچر کا گلا ریت کر قتل کر دیاگیا تھا۔اس واقعے کے بعد ، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اظہاری رائے کی آزادی اور مذہب کی تضحیک کے حق کی بھر پور حمایت کی ہے۔ تاہم ، اس کے بعد سے وہ مسلم ممالک کی تنقید کا نشانہ بن گئے ہیں۔
دریں اثنا ، ایران کے صدر حسن روحانی نے فرانس کو انتباہ دیا ہے کہ پیغمبر کی توہین کرنا تشدد اور خونریزی کا باعث بنے گا۔ روحانی نے کہا کہ مغربی ممالک کو یہ سمجھنا ہوگا کہ پیغمبر اسلام ﷺ کی توہین کرنا تمام مسلمانوں ، تمام نبیوں اور تمام انسانی اقدار کی توہین کرنا ہے۔نبی ﷺ کی توہین سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ یہ غیر اخلاقی ہے۔ یہ تشدد کو فروغ دینے والا عمل ہے۔
