پیرس( اے یوایس ) فرانس کے شہر لیون میں پولس نے ایک مسلح شخص کو جس نے ایک چرچ میں آرتھوڈکس پادری کو گولی مارکر شدید زخمی کر دیا ،گرفتار کر لیا۔ ۔ذرائع کے مطابق یہ واقعہ ہفتے کے روز سہ پہر چار بجے کے قریب پیش آیا ہے۔حملہ آور نے پادری کو، جس کی شناخت نکولس کاکاویلیکیس کے طور پر کی گئی ہے ،اس وقت دو گولیاں ماریں جب وہ گرجا گھر کا دروازہ بند کررہا تھا۔ اب وہ ایک اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زیرِعلاج ہے۔
لیون کے ایک اخبار لی پروگریس اور دیگر مقامی میڈیا نے بتایا کہ پولس نے مبینہ حملہ آور کے بتائے گئے حلیہ کے ایک شخص کو ایک کباب والے کی دکان سے گرفتار کر لیا۔تاہم ابھی اس امرکی تصدقی نہیں ہو سکی ہے کہ آیا یہی اصل ملزم ہے۔ اس واقعے سے دو روز قبل ہی ایک ت±ونسی نوجوان نے نیس شہر میں ایک عورت کا سرقلم کردیا تھا اور دو افراد کو چاقو کے وار کرکے قتل کردیا تھا۔بعض فرانسیسی وزراء نے خبردار کیا ہے کہ اسلامی انتہاپسندوں کے مزید حملوں کا خطرہ ہوسکتا ہے۔
فرانسیسی صدر امانوئل مکرون نے مذکورہ واقعے کے بعد عبادت گاہوں اور اسکولوں کے باہر مزید فوجی تعینات کا حکم دیا ہے۔فرانس میں تشدد کے یہ پے درپے واقعات پےغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے دکھانے کے بعد پیش آرہے ہیں۔فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواح میں ایک اسکول میں تاریخ کے استاد نے اکتوبر کے اوائل میں اپنی جماعت میں پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے دکھائے تھے۔
اس پر فرانس میں مقیم ایک چیچن نڑاد نوجوان طیش میں آگیا تھا اور اس نے 16 اکتوبر کو اس استاد کا دریدہ دہنی پر سرقلم کردیا تھا۔ مکرون نے مقتول استاد کی حرکت کا اظہار رائے کی آزادی کے نام پر دفاع کیا تھا اور اس کو خراجِ عقیدت پیش کیا تھا۔ان کے اس طرزِعمل پر اسلامی دنیامیں سخت غیظ وغضب پایا جارہا ہے،احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں اور فرانس کی ساختہ مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیلیں کی جارہی ہیں۔
