Extrajudicial killings and enforced disappearances in PoK

الیاس کشمیری

روال کوٹ کے بہادر عوام اپنے بہادرانہ کارنامے کے لیے سلامی کے مستحق ہیں۔راول کوٹ کے نڈر لوگوں نے پاکستان مقبوضہ کشمیر میں قابض ملک پاکستان کی آئی ایس آئی کے گرگوں کے ذریعہ ایک کشمیری کو اغوا کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا اور اس آئی ایس آئی جاسو س کو پولس کے حوالے کر دیا۔ پاکستان کی انٹیلی جنس اور سیکورٹی ایجنسیوں کے ذریعہ کس شہر ی کو اغوا کرنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ ابھی تک جو ”چھپا “ ہوا تھا اب اسے سب واقف ہو گئے۔

ماؤرائے عدالت ہلاکتوں، جبری گمشدگی اور مسخ شدہ لاشوں کو کچرے کے ڈھیر میں ڈالنے کی قابض ملک پاکستان کی تاریخ رہی ہے۔ان مجرموں کو اب ہر شخص پہچان چکا ہے اور راول کوٹ کے لوگ ان غنڈوں کر پکڑ کر کھینچتے ہوئے تھانے لے جا سکتے ہیں۔بلوچستان میں بلوچ مجاہدین آزادی انہیں سرکاری عدالتوں میں پیش کر سکتے ہیں اور خیبر پختون خوا میں پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) ان کے خلاف آواز بلند کر سکتی ہے۔ایک طویل عرصہ سے ہم دنیا سے درخواست کر رہے ہیں کہ تاریخی ملکوں میں لوگوں کو دہشت زدہ کرنے میں پاکستان کے رول کی جانب توجہ دی جائے۔

دنیاکو معلوم ہونا چاہئے کہ پاکستان ایک غیر فطری ملک ہے جو بدحال اور دبی کچلی ریاست میں مظالم ڈھا رہا ہے اور اپنے مقبوضہ علاقوں میں لوگوں کی خونریزی اور نسل کشی کر رہا ہے۔اسے بین الاقوامی قوانین، انسانیت کے قواعد و ضوابط کی کوئی پروا نہیں ہے ۔یہ قابض ملک بنگلہ دیش، سندھ ، بلوچستان اور وزیر ستان میں دہشت گردانہ کردار کا حامل ہے۔اس لاقانونیت اور بربریت کا سبب ان نامعلوم عناصر کو دیے گئے اختیارات ہیں۔ یہ نامعلوم عناصر قومی آئین کو پیروں تلے روندتے ہیں۔ راول کوٹ واقعہ کے بعد ہمیں یہ سمجھ نہیں آتا کہ پاک مقبوضہ کشمیر کے دس اضلاع کے ہر شہر میں قابض ملک کی فوج کی ٹکڑیاں تعینات ہیں اور شہر کے ہر ناکہ پر فوجی رکاوٹیں کھڑی کی ہوئی ہیں۔ اس کا اصل سبب کیا ہے؟ کیوں ہر شہر کا ایسا سخت محاصرہ کیا گیا ہے؟ یہ محض اس لیے کیا گیا ہے تاکہ آزادی کے نعروں اور منظل صداو¿ں کو دبایا اور عوام کے حقوق کو پامال کیا جاسکے۔

آج ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوج کے ذریعہ تمام شہروں کو کیا گیا محاصرہ ختم کیا جائے ۔فوری طور پر فوجی بریگیڈز اور رکاوٹوں کو ہٹایا جائے۔سلامتی کے نام پر ہمارا محاصرہ کیا جا چکا ہے۔ دنیا سمجھتی ہے کہ یہاں امن ہے ۔ لیکن یہ امن نہیں ہے بلکہ آزادی پر غلامی قبول کر نے کے نتیجہ میں ایک پر امن محاصرہ ہے۔ غلامی کو غلامی کہنے اور آزادی کا مطالبہ کرنے سے تشدد اور دہشت گردی کی لہر چل پڑے گی۔کیونکہ ان نامعلوم قابضین کی تاریخ ظلم و زیاد تی، تشدد اور نسل کشی سے اٹی پڑی ہے۔ان نامعلوم قابضین نے ہمیں اسلام آباد میں عارف شاہد کی لاش حوالے کی۔ کراچی میں شہباز کو دن دھاڑے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ ہمیں کئی نوجوان اور ہونہار طلبا کی لاشیں ان کے شہروں سے موصول ہوئیں۔ راولکوٹ واقعہ کے بعد کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ایسے مجرموں کو پکڑ کر پولس کے حوالے کردینا در اصل مجرموں کی پشت پناہی کرنا ہے جو کہ قطعاً غلط ہے۔

یہ بھاری جوتوں اور خاکی وردی والوں کو من مرضی گرفتاریاں کر کے انہیں لاپتہ کردینے کا سلسلہ بند کردینا چاہئے۔ہم گذشتہ تیس سال سے بلوچستان میں ایسا ہوتا دیکھ رہے ہیں کہ خاکی وردی والے جسے چاہتے ہیں اٹھا لیتے ہیں اور جبراً لا پتہ کردیتے ہیں۔ان جبراً لاپتہ افراد کے گھر والے مسلسل احتجاج کرتے کرتے تنگ وہار کر گھر بیٹھ گئے ہیں کوئی ان کا پرسان حال یا مدد گار نہیں ہے۔کیونکہ اس بے رحم اور سفاک فوج کو کوئی کہنے سننے والا نہیں ہے۔ وہ کسی قانون ضابطہ یا آئین کے پابند نہیں ہیں۔ایسے بے نکیل اقتدار کو صرف ایک عدالت اور ایک ہی طاقت پسپا کر سکتی ہے اور وہ ہے عوام کی طاقت ۔پال مقبوضہ کشمیر میں لوگ خواہ بلوچ ہوں، پشتون ہوں،سندھی یا رواولکوٹی ہوں صرف متحد عوام ہی ان خاکی وردی والوں کو جوابدہ بنا سکتی ہے۔
(بشکریہ نیوز انٹروینشن)
(مضمون نگار پاک مقبوضہ کشمیر میں جموں و کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی (جے کے پی این پی) کے رکن ہیں)