دبئی:(اے یو ایس)متحدہ عرب امارات نے اسلامی قوانین میں اصلاحات کے تحت خواتین کو خاندان کے افراد کی جانب سے قتل کرنے کی سزائیں مزید سخت کر دی ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس قانون کو ختم کر دیں گے جس کے تحت ججوں کو اس قسم کے قتل میں نرم سزائیں دینے کا موقع ملے۔ عمومی طور پر اس طرح کے قتل غیرت کے نام پر کیے جاتے ہیں اور اس میں عورت پر خاندان کی عزت پر حرف آنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس قسم کے جرائم کو اب سے قتل کے زمرے میں دیکھا جائے گا۔انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال ہزاروں خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے۔ اس قسم کے قتل کا سبب شادی سے باہر جنسی تعلق قائم کرنے کا الزام قرار دیا جاتا ہے۔اس قسم کے خاندانی قتل کو ‘غیرت کے نام پر قتل’ کا نام بھی دیا جاتا ہے لیکن اس قسم کے جرائم پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ ہلاکتوں کو بیان کرنے کا نامناسب طریقہ کار ہے۔
اس قسم کے قتل پر سخت سزائیں لاگو کرنا متحدہ عرب امارات کی جانب سے ‘خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے کے پختہ عزم’ کا اظہار ہے۔ان اصلاحات میں سے ایک کے تحت ملک میں بسنے والے غیر ملکی شہریوں کو وراثت اور وصیت کے معاملات اپنے ملک کے قانون کے مطابق کر سکیں گے۔
سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق اس ‘اقدام سے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو معاشی استحکام ملے گا۔’ متحدہ عرب امارات میں ایسے اقدام کو جرائم کی فہرست سے نکال دیا جائے گا جس سے کسی دوسرے کو نقصان نہ پہنچ رہا ہوں”۔ انھوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔سرکاری نیوز ایجنسی وام کے مطابق یہ اصلاحات معاشرہ میں رواداری اور برداشت کی اقدار کو پروان چڑھائیں گی۔
یہ اعلان امریکہ کی ثالثی سے ہونے والے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے معاہدے کے بعد سامنے آیا ہے۔اس معاہدے سے توقع کی جا رہی تھی کہ متحدہ عرب امارات میں سیاحت کو فروغ ملے گا اور اس کے ساتھ ساتھ غیر ملکیوں کو کاروبار کے مواقع میسر آئیں گے۔
