UN watchdog says Pakistan doesn’t deserve to be in UNHRC

اسلام آباد:ہندوستان کے خلاف زہراگل کر دنیا بھر کے ہدف تنقید بننے والے پاکستان نے اب اقوام متحدہ میں بھی اس وقت خود کو رسوا کرا لیا جب ایک غیر معمولی اقدام میں اقوام متحدہ کے واچ ڈاگ نے وزیر اعظم عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل میں شامل رہنے کے قابل نہیں ہیں ۔

واضح ہو کہ عمران خان نے فرانس کو نشانہ بناتے ہوئے ٹویٹ کیا تھا کہ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر توہین برداشت نہیں کی جاسکتی ہے۔ اس کے بعد ہی اقوام متحدہ نے اسے ری ٹویٹ کیا ، اور لکھا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی تنظیم (یو این ایچ آر سی)میں آپ کی موجودگی برداشت سے باہر ہے۔

پاکستان کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سنگین الزامات لگتے رہتے ہیں۔ اس کے باوجود ، پاکستان کو رواں سال چین اور روس کے ساتھ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کا رکن بنایا گیا ہے۔ اسی دوران یو این واچ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے پاکستان کے ممبر بننے پر سخت اعتراض اٹھایا۔

در حقیقت ، پاکستان کو توہین مذہب کا قانون برطانوی حکومت سے وراثت میں ملا ہے۔ 1860 میں ، برطانوی حکمرانی نے مذہب سے متعلق جرائم کے لئے ایک قانون نافذ کیا ، جس کی علامتی مثال پاکستان میں آج کا قانون ہے۔یو این واچ اقوام متحدہ کے تعاون سے چلنے والی ایک این جی او ہے۔ جسے امریکن جاویس کمیٹی (امریکن یہودی کمیٹی) چلاتی ہے۔

یہ اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے لئے خصوصی مشاورتی حیثیت کے ساتھ ایک تسلیم شدہ این جی او ہے۔ یو این واچ جمہوریہ کانگو اور دارفر میں انسانی حقوق کی ورزیوں کے خلاف لڑنے میں سرگرم رہی ہے۔ اس کے علاوہ چین ، کیوبا ، روس اور وینزویلا میںبھی یہ سر گرم رہی ہے۔