جام طاہرمحمود
نیشنل کونسل فارطب اسلام آباد اطباءپاکستان کاترجمان سرکاری ادارہ ہے۔جس کاانتخاب ملک بھرکے حکماءبیلٹ پیپرکے ذریعے کرتے ہیں۔اس کے بعد مخصوص نشستوں پر چاروں صوبائی حکومتیں ایک ایک طبیب ممبر اور وفاق ایک طبیب،ایک سائنسدان اورایک ڈپٹی سیکرٹری ہیلتھ کوکونسل کا ممبر نامزدکرتی ہے۔الیکشن کے بعد ہرمخصوص سیٹ کے لئے نام اورڈاکومنٹس طبی سیاسی جماعتیں اور عام طبیب متعلقہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹس کو دیتے ہیں جو سکروٹنی کے بعد میرٹ پر تین نام تجویزکرتے ہیں جن میں سے کسی ایک کا نام فائنل ہوتا ہے۔جیسا کہ شق 4(a) ،یو اے ایچ ایکٹ1965 میں درج ہے کہ ” چارممبران، صوبائی حکومت کے نامزد کوالیفائیڈ اور رجسٹرڈ پریکٹیشنرآف یونانی میڈیسن کے نام،ہرصوبے سے ایک،کو وفاق نامزدکرے گا۔ نیشنل کونسل فار طب کے قوانین سیکشن 9(5) ، یو اے ایچ ایکٹ1965ءمیں واضح تحریر ہے کہ “الیکشن یانامینیشن آف ممبرزآف کونسل،نیشنل کونسل فارطب کی ایکسپائری تاریخ سے 3ماہ پہلے انعقاد کیاجائے گا ۔یعنی نیشنل کونسل فار طب ختم ہونے سے تین ماہ پہلے الیکشن ہونگے اور نامزدگی کامرحلہ ہوگا۔موجودہ طبی کونسل 6جولائی 2020 کواپنی آئینی مدت پوری کرچکی ہے۔
اپریل میں الیکشن ہونے ضروری تھے لیکن کروناوائرس جیسے ایشوز کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوا۔چنانچہ مدت ختم ہوگئی،اب پہلے الیکشن کا مرحلہ ہوگاپھرمخصوص نشستوں پر نامزدگی ہوگی۔آئینی شق میں واضح طور پرپہلے الیکشن کا ذکرہے اس کے بعد نامینیشن کالفظ تحریرہے۔قواعدکے برعکس الیکشن سے قبل ہی وزارت صحت(این ایچ آر سی)اسلام آباد نے انتہائی خفیہ انداز میں9 نومبر2020ءکوچاروں صوبائی ہیلتھ سیکرٹریز سے نیشنل کونسل فار طب کی مخصوص نشستوں کے لئے نام طلب کرلئے جو کہ وفاق کو ارسال کیئے جاچکے ہیں حالانکہ اس سے قبل الیکشن کا مرحلہ ہونا ضروری تھا۔ اس مرحلے میں عام طبیب اورطبی سیاسی گروپس کو کانوں کان خبر نہ ہونے دی گئی ۔یوں کرپٹ مافیانے غیرقانونی طریقے سے اپنے کارندوں کونامزدکروایاہے۔معلوم ہواہے کہ ایک اہم دواساز کمپنی کے سیاسی کارندوں نے وزارت صحت سے الیکشن سے پہلے نامینیشن کروانے کی کوشش کی ہے۔یہ بے ضابطگی موجودہ حکومت کوبدنام کرنے کی کوشش ہے۔ حکام بالا نے واضح قوانین کے باوجود ایساکیوں کیا سمجھ سے بالاترہے۔ سیکشن 9(5) ،یو اے ایچ ایکٹ1965ءمیںالیکشن کالفظ پہلے آتا ہے اور نامزدگی کاذکربعدمیں ہے۔یقینا یہ پیشگی انتخابی دھاندلی ہے اورالیکشن کے نتائج پر اثراندازہونے کی مذموم کوشش ہے۔
پاکستان سمیت دنیاکے کسی ادارے میں الیکشن سے پہلے مخصوص سیٹوں پرانتخاب نہیں ہوتایہ کھلی کرپشن اور قوانین کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے ۔یادرہے کہ اطباءپاکستان الیکشن اوراس کے بعدمخصوص سیٹوں پر باضابطہ واعلانیہ نامزدگی کے مرحلے کے منتظر ہیں۔ یہ غیرقانونی اقدام وزیراعظم عمران خان کی صاف شفاف ٹیم اور وفاقی معاون صحتڈاکٹر فیصل کی شخصیت کو داغ دارکرنے کی مذموم کوشش ہے جس پر سخت ایکشن لیاجائے اور ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہوئے انہیں قرارواقعی سزادی جائے۔ وزارت صحت کے افسران کی ملی بھگت سے نیشنل کونسل فارطب کے انتخاب سے پہلے خفیہ طریقے نامزدگیوں کی تحقیقات بھی کی جائیں اور موجودہ عمل کو فوری کینسل کیاجائے اور ان لسٹوں میں شامل ناموں کو بلیک لسٹ کر دیاجائے تاکہ یہ لوگ آئندہ ایسے غیرقانونی اقدام سے باز رہیں ۔اس طرح شفافیت اور تبدیلی کے نعرے کو عملی جامہ پہنایا جاسکے گا۔نیزسپریم کورٹ آف پاکستان ، اینٹی کرپشن یونٹ اسلام آباد سمیت آئین وقوانین کے محافظ اداروںکواس کا سخت نوٹس لینا چاہئے۔
