Iran majlis allow to increase nuclear activities

تہران:ایران نے اپنے ایک اعلیٰ ایٹمی سا ئنسداں محسن فخری زادے کے قتل کے جواب میں پارلیمنٹ کے ذریعہ ایک قانون بنا کر فوری طور پر اپنے یورینیم کی افزودگی جوہری اسلحہ کے ایندھن کی سطح تک پہنچانے کا حکم جاری کر دیا۔ نئے قانون میں ایران کےخلاف تیل و بینک لین دین پر عائد پابندی اٹھانے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی گئی ہے اور معائنہ کاروں پر پابندی لگا دی گئی ۔

اس ضمن میں جو بل مجلس میں پیش کیا گیا تھا اس میں ایران پر پابندیاں ختم کرنے کی حکمت عملی کا بھی خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ نئے قانون کی رو سے ایران کی جوہری توانائی ایجنسی کو حکم دیا گیا ہے کہ یورینیم افزودگی کی سطح فوری طور پر 20فیصد تک بڑھا دی جائے۔ 2015میں اوبامہ انتظامیہ کے ساتھ ہوئے جوہری معاہدے سے پہلے تک یورینیم افزودگی کی یہی سطح تھی۔ایرانی مجلس کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے جو پاسداران اسلامی انقلاب کے ایک سابق کمانڈر ہیں،کہا کہ اس کا مقصد محسن فخری زادے کے قتل کے بعد مغرب کو یہ پیغام دینا ہے کہ اب یکطرفہ کھیل ختم ہوا۔

قبل ازیں ایران کی پارلیمانی کمیٹی کے ترجمان ابوالفضل آموئی نے کہا تھا کہ ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی نے اتوار کے روز اس بل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور اس کے 3 دفعات کو منظوری دے دی۔ اس بل کی پارلیمنٹ میں 232 ممبران نے حمایت کی جبکہ صرف 14 نے اس کی مخالفت کی۔ایران کے اعلیٰ ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد اس بل کو ملک کی جوہری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے بہت اہم سمجھا جارہا ہے۔

خیال رہے جمعہ کے روز ایران کے دماوند کاو¿نٹی کے شہر ابسرد میں سینئر جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو مسلح عسکریت پسندوں نے گولی مار کر ہلاک کردیاتھا۔مذکورہ بل کے مطابق ایران اپنی یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت میں 20 فیصد یا اس سے زیادہ اضافہ کرے گا۔ اس وقت ایران کی یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت 4 فیصد کے قریب ہے۔

واضح رہے تجربہ کار جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ ایران کی وزارت دفاع کے مرکز تحقیق و جدت کی قیادت کررہے تھے۔ مغربی ممالک کی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مطابق فخری زادہ خفیہ طور پر چلائے جانے والے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کی سربراہی کر رہے تھے۔

تاہم ایران ہمیشہ سے یہ دعوی کرتا رہا ہے کہ اس کا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔ مسٹر فخری زادہ کا قتل ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران کے جوہری پروگرام کے تحت یورینیم کی افزودگی کے حوالہ سے عالمی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے۔