نئی دہلی:نئے زرعی قانون کے خلاف جاری کسان تحریک بتدریج زور پکڑتی ا نظر آرہی ہے۔انہوں نے بدھ کے روز اپنے موقف پر اٹل رہتے ہوئے حکومت کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کی تجویز نامنظور کردی۔ اور تحریکی رہنماؤں کی میٹنگ میں کئی بڑے فیصلے کرنے کے بعد اعلان کیا گیا کہ ۔اس بار کسان دہلی۔اترپردیش ہائی وے اور راجستھان کے ہائی وے کی ناکہ بندی کریں گے ۔ اس کے علاوہ دہلی میں بھی ناکہ بندی کی جا سکتی ہے۔ حکومت نے کسانوں کے سامنے 9 نکاتی تجویز رکھی تھی۔ یہ ڈرافٹ 13 تنظیموں کے لیڈران کو بھیجا گیا تھا۔
کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ جو تجاویز حکومت نے ہمیں بھیجی ہیں ان کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد اتفاق رائے سے انہیں نامنظور کردیا گیا ہے۔ انہوں نے وارننگ دی ہے کہ اگر قانون واپس نہیں لئے گئے تو تحریک میں مزید شدت لے آئی جائے گی ۔ نیا دھرنا 14 دسمبر کو دیا جائے گا۔سنگھو بارڈر پر موجود کسانوں نے کہا کہ 12 دسمبر کو جے پور ۔دہلی ہائی وے کو بلاک کیا جائے گا۔ کرانتی کاری کسان یونین کے صدر درشن پال نے کہا ہم نے حکومت کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
کسان آندولن میں کسانوں کی حمایت کر رہے لیڈر یوگیندر یادو نے کہا، حکومت نے جو بھی بھروسے میٹنگ میں دیئے تھے، وہ بھی ان تجاویز میں ٹھیک طرح سے نہیں لکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 9 تجاویز میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں۔ یوگیندر یادو نے دعویٰ کیا ہے کہ جلد ہی ملک بھر کے کاشتکار اس آندولن میں شامل ہو جائیں گے۔احتجاج کر رہے کسانوں نے حکومت پر کئی الزامات عائد کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ امبانی اور اڈانی کے پروڈکٹ کا بائیکاٹ کریں گے۔
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیٹ کہتے ہیں کہ یہ عزت اور وقار کا معاملہ ہے۔ اگر حکومت ضد پر اڑی ہے، تو کسان بھی اپنی باتوں پر ڈٹے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قانون واپس ہونا ہی چاہئے۔ حالانکہ، مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر کا کہنا ہے کہ کسانوں کے موضوع پر حکومت حساس ہے، جب ایک آخری دور کی بات چیت ہو رہی ہے تو اسے کام جاری ہے کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی رننگ کمنٹری نہیں ہوسکتی۔
