نئی دہلی: پاکستان کی شہ پر آرمینیا کے نوگورنو کارا باغ کی مانند جموں و کشمیر میں خونریزی کی ناپاک سازش رچ رہے ترکی نے مبینہ طور پر 100شامی انتہاپسندوں کو تربیت دینی شروع کر دی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ترکی کی خفیہ سروس ان انتہاپسندوں کو ملک کے جنوبی حصے میں واقع مرسین شہر میں اسلحہ کے استعمال کی تربیت دے رہی ہے۔یہ تمام کرایے کے ٹٹو ہیں جو ناگورنو کارا باغ اور لیبیا کی جنگ میں حصہ لے چکے ہیں۔ اسی دوران ترکی اورپاکستان کو ان انتہاپسندوں نے کشمیر بھیجے جانے سے پہلے بڑا جھٹکا بھی دیا ہے۔
یو کے سے شائع ہونے والے اخبار مارننگ اسٹار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان تمام 100انتہاپسندوں کو کشمیر میں ہندوستانی فوج کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے تربیت دی جا رہی ہے۔حالانکہ شام کے خونخوار سلطان مراد بریگیڈ کے قاتلوں نے کشمیر جانے سے پہلے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی حکومت کے سامنے ایک بڑی شرط رکھ د ی ہے۔ مراد بریگیڈ نے کہا ہے کہ انہیں لیبیا اور ناگورنو کارا باغ میں جنگ لڑنے کے بعد بھی اب تک پورا پیسہ نہیں ملا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ ترکی کی خفیہ سروس نے کشمیر میں قتل عام کرنے کے لیے ایک ایک شامی قاتل کو 3ہزار ڈالر مہینہ دینے کا لالچ دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ترکی کے ایک دیگرخفیہ مشن کےلیے ان جنگجوؤں کو اتنا ہی پیسہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ترکی نے آرمینیا اور دیگر متنازعہ مقامات پر کرایے کے قاتلوں کو بھیجنے کی مذمت کی ہے لیکن اسے سادات تنظیم سے وابستہ انتہاپسندوں کو بھیجنے کے لیے جانا جاتا ہے ۔
مارننگ اسٹار کے طابق سادات تنظیم ایک نجی سیکورٹی کمپنی ہے جس کا ترکی کی حکومت سے بہت قریبی تعلق ہے ۔ترکی سادات تنظیم کے انتہاپسندوںکو تربیت دیتا ہے اور انہیں تعینات بھی کرتا ہے۔ اس سے قبل پاک مقبوضہ کشمیر کے صدر مسعود خان نے کہا تھا کہ خود ارادیت میں ترکی کا کشمیریوں کی حمایت کرنا حکومت ہند کو بہت پریشان کرتا ہے۔اس طرح سے لیبیا ، آذر بائیجان، آرمینیا، یمن اور جنوبی کردستان میں خونیں کھیل کھیلنے کے بعد اب ترکی کے یہ جنگجو پاکستان کی مدد کرنے جا رہے ہیں۔
