سال1971 ہندوستان کی تاریخ میں زریں الفاظ میں رقم ہو چکا ہے کیونکہ یہ وہ سال ہے جب ہندوستانی مسلح افواج پاکستان کی فوج کو اسی کی سرزمین پر شکست فاش دے کرزبردست فاتح بن کر ابھری تھی۔
یہ ہند پاک جنگ ان معنوں میں بھی نہایت درجہ اہمیت کی حامل اور ہندوستان کی دفاعی طاقت کی مظہر ہے کیونکہ اسی جنگ کی بدولت قیام پاکستان کے وقت سے ہی زبردست ظلم و ستم اور تفریق آمیز سلوک کے شکار بنگالیوں پر ڈھائے جانے مظالم کی سزا کے طور پر سقوط پاکستان ہوا اور بنگالیوں کو بنگلہ دیش کے نام سے ان کا ا پنا ایک آزاد ملک مل گیا۔
یہ وہ جنگ تھی جس میں دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی بار اتنی کثیر تعداد میں کسی فوج نے ہتھیار ڈالے تھے۔ آج 16دسمبر ہے اور پورا ملک پاکستان پر ہندوستان کی شاندار فتح پر وجے دوس منا رہا ہے۔1971کا یہ وہ دن ہے جب 3دسمبر سے شروع ہو کر 16دسمبر تک چلنے والی اس جنگ میں بری طرح پسپا ہونے کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اے اے کے نیازی نے 93ہزار فوجیوں کے ساتھ ہندوستانی فوج کے سامنے غیر مشروط خود سپردگی کر دی تھی ۔
اوریہی تاریخی واقعہ پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا باعث بن گیا۔کیونکہ اس واقعہ سے قیام بنگلہ دیش کی راہ ہموار ہو گئی۔1971کی ہند پاک جنگ کے دوران ہندوستانی فوج کے اس وقت کے فوجی سربراہ فیلڈ مارشل جنرل سام مانک شا کا پاکستان کے نام پیغام آج بھی اہمیت کا حامل ہے۔13دسمبر 1971کو جنرل مانک شا نے پاکستان کو انتباہ دیا تھا کہ ”یا تو ہتھیار ڈال دیں ورنہ ہم آپ کا صفایہ کر دیں گے۔“
ہندوستانی فوج نے ٹوئیٹ کیا”فیلڈ مارشل کے ان الفاظ نے عملی جامہ پہنا اور دنیا نے ہندوستانی فوج کے سامنے 93ہزار پاکستانی فوجیوں کی غیر معمولی خود سپردگی دیکھی۔“ہند پاکستان کی 1971کی اس جنگ میں جان قربان کرنے والے شہیدوںکو زبردس خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔ عوام بھی ہند پاک جنگ کا سال جسے ” سورنم وجے ورش “ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے ، ملک گیر پیمانے پر 50ویں سالگرہ منارہے ہیں۔
ہند پاک جنگ کی 50ویں سالگرہ پرمشعل روشن کرنے کی تقریب قومی دارالحکومت میں واقع نیشنل وار میموریل (این ڈبلیو ایم) میں منائی جارہی ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے شرکت ک کی جہاں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ان کا خیر مقدم کیا ۔بعدازاں وزیر اعظم مودی نے ”سورنم وجے مشعل“ روشن کی۔
