واشنگٹن:(اے یو یس) امریکا کے خصوصی ایلچی برائے امور ایران ایلوٹ ابرامز کا کہنا ہے کہ واشنگٹن یہ نہیں چاہتا کہ دنیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست ایران جوہری ہتھیار حاصل کرے۔
بدھ کے روز “دی ٹائمز آف اسرائیل” جریدے کو دیے گئے بیان میں ابرامز کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک ایسے شدت پسند نظام کا سامنا ہے جو بین الاقوامی قانون کی پیروی نہیں کرتا ۔امریکی ایلچی یہ اعلان کر چکے ہیں کہ ان کی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دیگر ذمے داران کی ایران اور اس کے جوہری معاہدے کے حوالے سے جو بائیڈن کی ٹیم کے ساتھ بات چیت شروع ہو گئی ہے۔
ابرامز کے مطابق تہران میں حکمراں نظام کے خلاف عائد کی گئی امریکی پابندیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دہشت گردی کے حوالے سے ہیں۔اسی طرح ایلوٹ ابرامز نے 25 نومبر کو ایران کے خلاف ایک بار پھر پابندیاں سخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے منتخب صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ وہ واشنگٹن کی دباو¿ کی پالیسی سے مثالی طور پر مستفید ہوں۔امریکی خصوصی ایلچی نے باور کرایا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں واپسی میں کئی ماہ لگ جائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ سمجھنا غلط ہو گا کہ نئی امریکی انتظامیہ ایران کے حوالے سے پالیسی کو جادوئی چھڑی کی طرح تبدیل کر دے گی۔ادھر حکومتی سطح پر امریکہ نے ایران پر انتہائی دباو¿ کی پالیسی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
امریکی وزارت خزانہ نے پیر کے روز ایرانی انٹیلی جنس کے دو اہم ذمے داران محمد باصری اور احمد خزائی پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ ان دونوں پر الزام ہے کہ وہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسی ایف بی آئی کے ایک سابق ایجنٹ بوب لیونسن کے اغوا میں ملوث ہیں۔ لیونسن ایران میں لا پتہ ہو گیا تھا۔ خیال ہے کہ وہ جیل میں وفات پا چکا ہے۔
