Arrested Pashtun Leader Faces Anti-State Charges In Pakistan

پشاور:(اے یو یس)ایک مقامی عدالت نے قومی اسمبلی کے رکن او رپشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما کو سندھ پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا ۔

علی وزیرکو پولیس کی ایک ٹیم نے16دسمبر کو اس وقت گرفتارکیا تھا جب وہ 6سال قبل یعنی 2014میں اسی تاریخ کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں 150افراد بشمول طلبا کی ہلاکت کی چھٹی برسی پر ایک اجتماع میں شرکت کرکے واپس آرہے تھے۔ ان کے خلاف یہ الزام ہے کہ وہ ملک میں نفرت پھےلا رہے ہیں۔

علی وزیرکو پشاورکے ایک لائبیری ہال سے نکلتے وقت گرفتار کیا گیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ علی و زیراور ان کے ساتھی کے خلاف کئی کیس درج کئے گئے ہیں اور انہوں نے ملک کے حساس اداروں پر نازیب الفاظ استعمال کئے ہیں۔

مسٹر علی وزیر کے ساتھ پشتون تحفظ موومنٹ کے کئے رہنما بھی تھے لےکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ 7دسمبر کو ان کےخلاف ایک ایف آئی آر درج کیا گیا جس میں ان کےخلاف ملک میں بغاوت کا الزام لگا یا گیا ہے ان کے علاوہ جن پشتون رہنما کے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا ان میں منظور پشتون ،محسن داور ،محترمہ ثناءاعجاز ،ملام بحرام ،شیرخان محسر،ڈاکٹر سعید عالم او رہدایت اللہ پشتیں شامل ہیں۔ علی وزیراور منظور پشتین پشتونوں کے مسائل کے لئے لڑ رہے ہیں۔

پشتون تحفظ تحریک کے ایک اور رہنما سعید عالم محسود نے کہا کہ جج نے وزیر کے وکیلوں کی یہ استدعا منظور کر لی کہ ان کے موکل کو کراچی پرواز کرجانے کی اجازت دی جائے جہاں انہیں اپنے خلاف عائد کیے گئے الزامات کا سامنا کرنا ہے۔تاہم فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وزیر کو کراچی کب لے جایا جائے گا۔