نئی دہلی: آیور وید کی طرح بیماریوں کو جڑ سے ختم کرنے میں یقین رکھنے والی قدیم یونانی طب کے طبیب حکومت کے سوتیلے رویہ سے بہت ناراض ہیں۔
یونانی اطبا ءکی تنظیم آل انڈیا یونانی طبی کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مکتوب ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے سرجری ، آنکھ اور کان ، ناک ، گلے امراض کے لئے آیور وید میں پوسٹ گریجویٹ کورس کی منظوری دے دی ہے لیکن آیوروید کی سگی بہن یونانی طب کے طریقہ کو نظرانداز کردیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ حکومت آیوروید اور ہومیوپیتھی میں میڈیکل آفیسروں کا تقرر کررہی ہے لیکن یونانی طب کو زندہ رکھنے کے لئے نئی بھرتیوں کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
طبی کانگریس کے قومی صدر پروفیسر مشتاق احمد نے وزیر اعظم کے نام اپنے اس مکتوب میں دعویٰ کیا ہے کہ صدیوں سے سرجری کرتے آرہے یونی کے جراح تاریخ میں دفن کر دیے گئے ہیں جب کہ وہ اس دور میں ناسور تک کا سرجری کے ذریعے کامیاب علاج کرنے میں زبردست مہارت رکھتے تھے ۔ وہ جرح دراصل یونانی کے سرجن تھے اور جرح دور جدید میں بھی (یونانی سرجن) جدید دور میں بھی کامیاب سرجری کرتے ہیں۔
یونانی تبتی کانگریس کے اعزازی جنرل سکریٹری ڈاکٹر سید احمد کے مطابق ، حکومت نے 20 نومبر 2020 کو آیوروید میں جراحی،امراض چشم اور ای این ٹی میں پوسٹ گریجویشن کی منظوری دی ہے ، لیکن یونانی کو ان تینوں کورسوں میں نہ صرف ترجیح نہیں دی جارہی بلکہ اسے نظر انداز بھی کر دیا گیا ہے جبکہ یونانی جرح کامیاب اور بے نقص سرجری کرنے میں زبردست مہارت رکھتے ہیں اور تاریخ اس کی گواہ ہے۔
یہاں تک کہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن ، بنگلورو میں جراھی کا پوسٹ گریجویشن کورس زبردست کامیابی کے ساتھ چلایا جارہا ہے۔ڈاکٹر سید احمد کے مطابق مکتوب میں وزیر اعظم سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ علی گڑھ اور بنگلور وکے یو جی پی جی کورس کا مطالعہ کرکے اور یونانی پی جی ریگولیشن میں ترمیم کرکے سرجری کورس شروع کرائیں تاکہ اس یونانی طریقہ کار کا فائدہ غریبوں کو پہنچ سکے۔
مکتوب میں وزیر اعظم کو ان کے نعرے سب کا ساتھ سب کا وکاس یاد دلاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس وقت نیشنل کمیشن آف انڈین میڈیسن سسٹم میں آیوروید کنسلٹنٹس ہیں لیکن طب یونانی کے مشیر کو اس میں نہیں رکھا گیا ۔ڈاکٹر سید نے مزید کہاکہ اگر حکومت صدق دلی سے یونانی طریقہ علاج کو فروغ دینے کی کو شش کرے گی تو ملک کے لاکھوں غریب لوگوں کو نہایت کم لاگت پر وہ علاج دستیاب ہو سکے گا جو کسی دور میں بادشاہوں اور شہنشاہوں کو ہی دستیاب ہوا کرتا تھا۔
