تہران:(اے یو ایس) ایرانی حکومت کےایک سینیرعہدیدار نے کہا ہے کہ تہران نے شام میں تعمیر نو اور بحالی کے بہت سے مواقع ضائع کر دیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سنہ 2018 کو شام میں تعمیر نو کے حوالے سے ایران کی طرف سے جو معاہدے کیے گئے تھےان پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکا ہے۔
ایران کی ‘مہر’ نیوز ایجنسی کے مطابق تہران میں تعمیر نو کمیٹی کے چیئرمین ایرج رہبر نے کہا کہ سنہ 2018ئ کے بعد ایران کو شام میں تعمیر نو کا کوئی موقع نہیں مل سکا ہے۔ خیال رہے کہ ایرج رہبر 2018 کو ایرانی صدر حسن روحانی کے دورہ شام کے موقعے پر ان کے ہمراہ تھے۔ایرانی عہدیدار نے کہا کہ اقتصادی مشکلات کی وجہ سے ایران کے لیے شام میں سرمایہ کاری میں مشکلات پیش آئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران اور شامی حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدوں میں شام میں ہاﺅسنگ، ٹرانسپورٹک اور بنکنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری پر اتفاق کیا گیا تھا مگر ہم اس میدان میں کوئی خاص پیش رفت نہیں کر سکے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مسٹر ایرج رہبر نے کہا کہ معاہدے کے تحت ایران کو مشق میں 2 لاکھ رہائشی یونٹ کی تعمیر کرنا تھی اور یہ کام ایران کی تعمیر نوکمیٹی کو سونپا گیا تھا مگر ہم منصوبے پر کوئی پیش رفت نہیں کر سکے ہیں۔
ایرج رہبر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف ایرانی عہدیداروں کی جانب سے شام میں ایرانی سرمایہ کاری کے بارے میں انکشافات کیے جا رہے ہیں۔ ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کمیٹی کے سابق چیئرمین حشمت اللہ بیشہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران نے گذشتہ دس سال کے دوران شام میں 30 ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ رقم شام میں بشارالاسد کا اقتدار بچانے کے لیے فوجی مداخلت کی صورت میں کیے گئے ہیں۔ یہ رقم ایران کو واپس دی جانی چاہیے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران کی مداخلت سے شام میں جاری خانہ جنگی نے طول پکڑا۔ اس جنگ میں بڑی مقدار میں بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا گیا جب کہ نصف ملین کے قریب لوگ لقمہ اجل بن گئے اور کئی ملین کو اپنے گھر بار چھوڑنا پڑے ہیں۔
