سرینگر:(شیخ منظور/اے یوایس)مرکزی حکومت حالات میں بتدریج بہتری آنے کے بعداس سال جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرنے پر غور کررہی ہے۔ حال ہی میں جموں وکشمیر میں ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات عمل میں لائے گئے جس میں عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کچھ دن پہلے کہا کہ الیکشن کمیشن کوفیصلہ کرنا ہوگا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کب کئے جائیںگے۔ لیکن اس کے لئے اسمبلیوں کی حدبندی کی بارے میں کمیشن کی سفارشات پر عمل آوری ضروری ہے۔ حکومت نے موجودہ حالات کے پیش نظر حد بندی کمیشن کو نئے حلقوں کے بارے میں سفارشات پیش کرنے کو کہا ہے اور امید کی جارہی ہے کہ اسی مہینے کے اواخر تک یہ رپورٹ سامنے آجائے گی۔ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات میں گپکار اتحاد نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جبکہ بی جے پی کی کارکردگی بھی کافی اطمینان بخش رہی۔
پچھلے سال ریاست میں جو ایک سیاسی جماعت اپنی پارٹی کے نام سے وجود میںآئی اس نے صرف جموں کشمیر میں12سیٹوں پر ہی جیت رقم کی اسمیں سے تین سیٹیں جموں خطے سے ہے لیکن اس پارٹی کے رہنما الطاف بخاری کافی سرگرم ہیں۔ اور وہ اس کوشش میں لگے ہیں کہ وہ کس طرح اضلاع میں کونسل کی تشکیل میں اپنا رول بڑھائے۔چونکہ کپگار الائنس نے حالیہ انتخابات میں حصہ لیا اس لئے وہ اسمبلی انتخابات میںبھی بھرپور حصہ لیںگے۔ لیکن ایک متحدہ فرنٹ کے طور پر لڑنے کے امکانات کم نظر آرہے ہیں۔
گپکار اتحاد نے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخاب میں پہلے دو مرحلوں کے لئے مشترکہ امیدوار کھڑا کردیئے لیکن بعد میں کچھ جماعتوں نے ہر حلقے سے اپنے امید وار کھڑا کردیئے۔اس الائنس کو جموں کے کچھ علاقوں میںبھی خاصی کامیابی رہی۔ لیکن ادھم پور،کٹھوعہ،جموں سٹی اور دوسرے علاقوں میں بی جے پی کے امیدواروں نے زبردست کامیابی حاصل کی۔ بی جے پی نے پہلی بار وادی¿ کشمیر میں بھی تین سیٹوں پر جیت رقم کردی۔
الیکشن کمیشن انتخابات کے بارے میں فیصلہ لینے سے پہلے مرکزی وزیر داخلہ سے وہا ں کی صورتحال کے بارے میں تفصیلی رپورٹ حاصل کرے گا۔ اس کے علاوہ اپنی ٹیم بھی بھیجے گا تاکہ وہ یہ طے کرے کہ انتخابات کے لئے کون سا وقت موزوں رہے گا۔جموں کشمیر میں خصوصی اختیارات ختم کرنے کے بعد حالات بہت ناسازگار رہے۔ بہت سارے رہنماﺅں کو جیل میں بند رکھا۔ جبکہ انٹر نیٹ خدمات بھی معطل کی گئیں۔ اسکول دفاتر اور کاروباری ادارے بھی کئی مہینے تک بند رہے۔
لیکن پچھلے سال علاقائی پارٹی کے رہنماﺅں کو یکے بعد دیگرے رہا کردیا گیا۔حالانکہ گپکار اتحاد پہلے الیکشن کے حق میں نہیں تھا لیکن بعد میںاس اتحادنے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ تاہم ان کے رہنماﺅں نے انتخابی مہم میں کوئی خاص دلچسپی نہیں دکھائی ۔ حکومت کو بھی لگتا ہے کہ انتخابات کے لئے ماحول ساز گار بنایا جائے اور اس لئے وہ بھی ان الیکشن کے لئے تیاریوں میں مصروف ہیں۔
