UKPNP urges UN to act against Pak for human rights violations in PoK Gilgit Baltistan

واشنگٹن: یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی (یو کے پی این پی) نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق(یو این ایچ آر سی)سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ گلگت ۔بلتستان اور پاک مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کا احتساب اور سرزنش کرے۔

گذشتہ دنوں یو این ایچ آر سی کے 41ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یو کے پی این پی کے سکریٹر ی برائے خارجہ امور جمیل مقصود نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں اور متواتر جاری ہیں۔عدلیہ آزاد نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادانہ طور پر کام کر رہی انسانی حقوق تنظیموں نے بھی وسیع پیمانے پر بدعنوانی اور قربا پروری کی مزید توثیق کی ہے ۔اپنے بیان میں مقصود نے اس امر پر بھی زور دیا کہ ماو¿رائے عدالت ہلاکتیں،جبری گمشدگی، اور پاکستان کی مخالفت کرنے والے کے خلف تفریق آمیز سلوک روزمرہ کا معمول بن کر رہ گیا ہے۔

مقصود نے کہا کہ میرا پاکستانی پاسپورٹ ضبط کر لیا جانا پاکستانی حکومت کے ذریعہ اختلاف رائے کا گلا گھوٹنے کی ایک اور مثال ہے۔مزید برآں ، انہوں نے کہا، ہماری تنظیم کو بڑھتی بین الاقوامی دہشت گردی پر گہری تشویش ہے ۔اس قسم کے دہشت گردانہ گروپوں کی کچھ ریاستوں کے ذریعہ سرپرستی کرنا پریشان کن معاملہ ہے۔لشکر طیبہ، ،جیش محمد اور حزب المجاہدین جیسے دہشت پسند گروہوں کی القاعدہ اور دیگر عالمی دہشت گرد تنظیموں سے وابستگی ہے۔

مقصود نے جو ایک اور تکلیف دہ معاملہ اٹھایا وہ پاکستان کے ذریعہ متنازعہ پاک مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں نیل جہلم پن بجلی پراجکٹ، دیامیر بھاشا ڈیم اور کوہال ڈیم کی تعمیر ہے۔ان ڈیموں کی تعمیر سے نیلم اور جہلم دریاؤں کے بہاؤ کا رخ بدل جائے گا۔اس سے مقامی پاشندوںکی زندگیوں اور ذریعہ معاش پر کاری ضرب لگے گی۔وہ پانی کے وسائل سے محروم ہو جائیں گے یا پھر وہ پانی کی لازمی فراہمی سے محروم ہو جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہماری منظوری کے بغیر ہو رہا ہے۔

حکومت نے پراجکٹوں کی تعمیر کے حوالے سے کسی بھی مشاورتی عمل میں ہمیں شامل کرنے سے ایک بار پھر محروم رکھا ۔مقصود نے مزید کہا کہ پن بجلی ڈیموں کی تعمیر جن علاقوں میں ہورہی ہے وہ زلزلہ زدہ ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں کے ہزاروں رہائشیوں کی زندگیوں کو زبردست خطرہ لاحق ہو جائے گا۔یہ بات بھی نہایت تکلیف دہ ہے کہ ان ڈیموں کی تعمیر کے وقت حکومت پاکستان نے ماحولیاتی تحفظ ادارے کی ہر سفارش کو نظر انداز کر دیا۔