واشنگٹن: کیپٹل ہل پر رخصت پذیر صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے تشدد پر آمادہ حامیوں کے احتجاج اور تشدد کے دوران ایک خاتون سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے۔ خاتون پولس کی گولی لگنے سے ہلاک ہوئی جبکہ دیگر تین کسی دیگر اسباب سے موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
یہ واردات اس وقت ہوئی جب الیکٹورل کالج میں ممبران پارلیمنٹ منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالا ہیرس کی انتخابی فتح کی توثیق کے لیے ووٹ شماری کرر ہے تھے کہ ٹرمپ حامیوں نے کیپٹل ہل کا محاصرہ کر لیا اور توڑ پھوڑ شروع کر دی۔
رارت دیر گئے میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے میٹروپالیٹن پولس محکمہ کے سربراہ رابرٹ جے کونٹی نے کہا کہ اس تشدد کے سلسلہ میں، جس میں ٹرمپ حامی فسادیوں نے کیپٹل ہل کی کھڑکیاں توڑ دیں، رکاوٹوں کے لےیے لگائے گئے شہتیروںپر چڑھ گئے ، امریکی پرچموں کو اکھاڑ پھینکا اور سینیٹ چیمبر میں گھس گئے، 52افراد کو گرفتار کر لیا۔
ممبران پارلیمنٹ سے کہا گیا کہ چونکہ وہاں تعینات پولس ہاو¿س اور سینیٹ کے جوڑنے واے حصہ میں آنسو گیس کے گولے پھینکنے والی ہے اس لیے وہ ماسک لگالیں۔ پولس نے زبردست کارروائی کے دوران پورے کیپٹل ہل کو مقفل کر دیا ۔ اور واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔نائب صدر مائیک پینس اور قانون سازوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
ٹرمپ کے چار سالہ دور اقتدار میں ان کے معمتد خاص رہنے والے پینس نومبر3کو ہونے والے انتخابات میں جو بائیڈن کی جیت کی توثیق کے لیے طلب کیے گئے کانگریس کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کر ہے تھے۔اچانک ہی ریپبلکن پارٹی کے اراکین پارلیماں نے بائیڈن کے ذریعہ جیتی گئی ریاست اریزونا میں بائیڈن کی جیت کو چیلنج کر دیا۔
بائیڈن ریاست وار الیکٹورل کالج میں232کے مقابلہ306ووٹوں سے فاتح قرار دیے گئے تھے لیکن ٹرمپ کااصرار تھا کہ انتخابات چوری کیے گئے ہیں اور یہ ساری دھاندلی صرف اور صرف بائیڈنکی جیت یقینی بنانے کے لیے کی گئی تھی۔ انہوں نے بین السطور اپنے حامیوں کو اکسانے کے لیے یہاں تک کہ دیا تھا کہ جب اتنے وسیع پیمانے پر دھاندلی سے انتخابات میں سرقہ مارا گیا ہو تو شکست تسلیم کرنے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔اور وہی فاتح ہیں۔
