Donald Trump might be sent to jail

واشنگٹن: امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن کے کیپٹل میں ڈونالڈ ٹرمپ حامیوں کے تشدد کے لئے سبکدوش ہونے والے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو جیل جانا پڑ سکتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، 200 سے زیادہ امریکی پارلیمنٹ ایسے ہیں، جو چاہتے ہیں کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف نہ صرف مواخذہ کی تحریک پیش کی جائے بلکہ 20 جنوری سے پہلے ہی انہیں صدر کے عہدے سے ہٹا دیا جائے۔

اس کے علاوہ 20 جنوری کو صدر کے عہدے سے استعفےٰ دینے کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ کو راجدھانی میں اشتعال انگیز بیان کے ذریعہ تشدد پھیلانے کے جرم میں گرفتار کرلیا جائے۔دی ہل کی ایک رپورٹ کے مطابق، کئی پارلیمنٹ آئین کے 25 ویں ترمیم کا استعمال کرنے کے حق میں ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی مشکلیں اس لئے بڑھ سکتی ہیں کیونکہ ان کی کابینہ اور پارٹی میں بھی ان کی شدت سے مخالفت کی جانے لگی ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق، فی الحال ڈونالڈ ٹرمپ پر مواخذہ چلانے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا۔ انہیں ہٹانا اس لئے مشکل ہے کیونکہ بھلے ہی تشدد کے بعد مائیک پینس نے سخت رخ اپنایا تھا، لیکن وہ ابھی بھی آرٹیل 25 کا استعمال کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ پینس بھلے ہی ڈونالڈ ٹرمپ کے بارے میں نہیں سوچ رہے، لیکن انہیں پارٹی کی شبیہ پر داغ لگنے کا خوف ستا رہا ہے۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ چار سال بعد پینس ہی ریپبلکنس کی طرف سے صدر عہدے کے امیدوار بنیں۔

یو ایس اے ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکی جانچ ایجنسیوں کے پاس اس بات کے پختہ اور تمام ثبوت ہیں کہ جمعرات کی تشدد ڈونالڈ ٹرمپ کے اشتعال انگیز خطاب کے بعد ہی شروع ہوا۔ کارنیل لا انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ڈیوڈ اوہن نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ ہی تشدد کے ذمہ دار ہیں، انہوں نے جرم کیا ہے اور ان پر مقدمہ چلنا چاہئے۔ جارج واشنگٹن لا یونیورسٹی کے ڈین فریڈرک لارینس بھی یہی کہتے ہیں۔کارگزار نگراں اٹارنی جنرل مائیکل شیروین نے کہا- جو ذمہ دار ہیں، انہیں بخشا نہیں جائے گا ۔