Differences between houthi leadership and Iran ambassador to yemen surfaces over Qasim Suleimani death anniversary

تہران:(اے یو ایس ) ایرانی پاسداران انقلاب کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر، جو گذشتہ ہفتہ منائی گئی، یمن میں ایران نواز حوثی ملیشیا کی قیادت اور یمن میں متعین ایرانی سفیر حسن ایرلو کے درمیان تقریب کے انعقاد کے حوالے سے اختلافات منظر عام پر آگئے ۔

سلیمانی کی برسی کی تقریب کے انعقاد پر حسن ایرلو اور حوثی ملیشیا کے رہنماﺅں کے درمیان سخت تلخ کلامی ہوئی اور ایک دوسرے کو دھمکیاں بھی دی گئی ہیں۔با خبر ذریعے کا کہنا ہے کہ حوثی لیڈر مہدی المشاط نے صنعا میں قاسم سلیمانی کی برسی کی تقریب منعقد کرنے کی مخالفت کی جس پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سفیر حسن ایرلو نے المشاط کو دھمکی دی کہ اس کا انجام بھی صالح الصماد جیسا ہوگا۔ صالح الصماد کو دو سال قبل عرب اتحادی فوج نے ایک فضائی حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران حوثی ملیشیا کی سیاسی کونسل کے چیئرمین مہدی المشاط اور ایرانی سفیر حسن ایرلو کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مہدی مشاط نے حوثی ملیشیا کی دیگر اعلیٰ قیادت سے بھی حسن ایرلو کی شکایت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنی حدود سے تجاوز کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔مہدی مشاط کا ایران کے حوالے سے موقف مختلف ہے اور وہ ایران کی اندھا دھند حمایت کے خلاف ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایران کی اندھی حمایت اور اس کی پیری عوام میں حوثی ملیشیا کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔مہدی مشاط نے صنعا میں قاسم سلیمانی کی برسی کی تقریب منعقد کرنے کی مخالفت کی تھی۔ سلیمانی کو تین جنوری 2020 کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کردیا تھا۔ المشاط نے حوثیوں کی انقلابی کمیٹی کے چیئرمین محمد علی الحوثی کو بھی سلیمانی کی برسی کی تقریب میں شرکت سے روک دیا تھا جس پر ایرانی سفیر حسن ایرلو سخت برہم ہوئے تھے۔