کراچی:جدید سندھی قوم پرستی کے بانیوں میں سے ایک جی ایم سید کے117ویں یوم پیدائش پر صوبہ سندھ کے جام شورو ضلع کے سن شہر میں جئے سندھ متحدہ محاذ (جے ایس ایم ایم) کے پرچم تلے زبردست ریلی نکالی گئی جس میں شرکاءنے آزادی حامی نعرے لگائے۔
واضح ہو کہ سن جی ایم سید کی جائے پیدائش ہے۔ وہ کئی افکار و نظریات میں وہ بابائے قوم مہاتما گاندھی سے متاثر تھے۔قیام پاکستان کے بعد وہ پہلے سیاسی قیدی بنے اور تقریباً30سال ملک کی جیل میں گذارے۔1947میں وجود میں آنے والے پاکستان میں فی الحال کئی علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں۔
ان میں پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کی آزادی اورسندھ میں سندھو دیش کے علاوہ ہندستان چھوڑ کر پاکستان ہجرت کرنے والے مہاجروں کے لیے علیحدہ ہوم لینڈ کا مطالبہ کی تحریکیں شامل ہیں۔1971میں پاکستان بنگلہ دیش کی شکل میں اپنے مشرقی حصہ سے محروم ہو چکا ہے۔ اس سال بنگلہ دیش نے اپنا 50واں یوم آزادی منایا۔اسی طرح سندھو دیش بھی سندھیوں کا دیرینہ مطالبہ ہے۔
جی ایم سید اور پیر علی محمد رشدی نے 1967 میں سندھو دیش کے قیام کا تصور پیش کیا تھا۔ اور اسی تحریک کی پاداش میں گذشتہ کچھ عشروں کے دوران متعدد سندھی قوم پرست لیڈران، کارکنان اور طلبا جبری گمشدگی اوراذیت رسانی کے شکار ہوئے اور متعدد ماؤرائے عدالت قتل کیے جاچکے ہیں۔17جنوری کو جی ایم سید کی 117ویں سالگرہ پر نکالی گئی ریلی میں مظاہرین عالمی رہنماو¿ںکی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے جن سے وہ سندھ دیش کی آزادی کے لیے مداخلت چاہتے ہیں۔
جلوس کے شرکاء ان عالمی رہنماؤں کی تصاویر بھی لہرا رہے تھے جن کا وہ پاکستان سے آزادی دلانے کے لیے تعاون اور مداخلت چاہتے ہیں۔
امریکہ کے صدر منتخب جو بائیڈن، افغانستان کے صدر اشرف غنی ، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ ، ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی ، سعودی عرب کے ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان ۔ روس کے صدر ولادمیر پوتین، جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیررز ،برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی تصویر اٹھائے ہوئے تھے۔
مظاہرین نے جو پوسٹر بلند کر رکھے تھے ان پر ”سندھ پاکستان سے آزادی چاہتا ہے“ تحریر تھا۔اس میں سندھو دیش فریڈم موومنٹ کے بھی پوسٹرز دکھائی دیے۔
