New footage of pro Trump violence in Washington

واشنگٹن: (اے یو ایس )6 جنوری 2021 کا دن امریکا کی جمہوری تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا جا رہا ہے۔ اس روز سبکدوش ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیکڑوں حامیوں نے کیپٹل ہل میں کانگریس کی عمارت میں گھس کر کے ارکان کو یرغمال بنایا اور بہت سے ارکان کو وہاں سے نکال دیا گیا تھا۔ پرتشدد کارروائی میں کم سے کم چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

چھ جنوری کے روز کانگریس کی عمارت پر دھاوے سے متعلق خبریں، تصاویر اور ویڈیو مناظر روزانہ سامنے آ رہے ہیں۔ان حملوں کے تازہ مناظر میں ٹرمپ کے حامیوں کو کانگریس کی عمارت میںگھسنے کے بعد اندر گھومتے دیکھا جاسکتا ہے۔ وہ صدر ٹرمپ کے لیے دعائیں مانگ رہے ہیں۔ ایک شخص فرش پر بیٹھا کسی سے موبائل فون پر بات کررہا ہے اور سیکیورٹی اہلکار اس کے قریب کھڑے ہیں۔

اس منظر میں دو سینگوں والی ٹوپی پہنا شخص سینٹ کے چیئرمین کی کرسی پر بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے۔”نیو یارک” اخبار کے ذریعہ شائع ہونے والی ایک ویڈیو میں امریکی صدر کے حامیوں نے کانگریس کی عمارت میں ہنگامہ برپا کیا، سرکاری کاغذات میں چھیڑ چھاڑ کی اور ان کی فلم بندی کی گئی جبکہ سینگوں والی ٹوپی شخص زور زور سے چلا رہا تھا۔ یہ منظر کسی ہالی وڈ کی فلم کی طرح لگ رہا ہے۔

یہ مناظر امریکی صحافی لیوک موگلسن نے اپنے موبائل کیمرے میں بنائے جو ٹرمپ کے حامیوں کے پیچھے پیچھے جا رہا تھا۔نامہ نگار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے حامی امریکا کی اہم ترین عمارت میں آزادانہ گھوم رہے تھے۔ وہ ایک ایک دفتر میں جاتے، تلاشی لیتے اور ان کی عکس بندی کرتے۔

امریکی وزارت انصاف کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک یہ نہیں جان سکے کہ آیا کانگریس کی عمارت پر دھاوا بولنے والے افراد ٹرمپ کے حامی تھے۔وفاقی حکام کا ہے کہ اریزونا سے گرفتار ہونے والے دو سینگوں والے شخص کی شناخت جیکب چانسلی کے نام سے کی گئی ہے جو دائیں بازو کی ایک انتہا پسند تنظیم “کیو-آنون” کا پیروکار اور سازشی نظریات پر یقین رکھتا ہے۔