استنبول:(اے یو ایس ) فیس بک نے ترکی کا انقرہ میں قانونی نما ئندے کے تقرر سے متعلق مطالبہ تسلیم کر لیا ہے۔اب سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق قانون کی پاسداری کرتے ہوئے فیس بک ترکی میں اپنے نما ئندے کا تقرر کرے گی۔
ترکی نے گذشتہ سال جولائی میں اس قانون کی منظوری دی تھی۔اس کے تحت سوشل میڈیا کی ویب گاہوں کی مالک بڑی کمپنیاں فیس بک اور ٹویٹر وغیرہ ترکی میں اپنے نمایندوں کے تقرر کی پابند ہیں تاکہ وہ اپنے مواد سے متعلق شکایات کو فوری طور پرنمٹا سکیں۔اس قانون کے تحت جو کمپنیاں سرکاری طور پر اپنا نما ئندہ مقرر کرنے سے انکار کرتی ہیں، تو ان پر جرمانہ عا ئد کیا جا سکتا ہے،ان کے اشتہارات پر پابندی عاید ہوسکتی ہے۔ان کے بینڈ وڈتھ کو کم کیا جاسکتا ہے،اس کے نتیجے میں ان کے نیٹ ورکس کی رفتار انتہائی سست ہوسکتی ہے۔
ترکی میں سوشل میڈیا کمپنیوں کے مقامی نمایندے نجی اور ذاتی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق مواد کو 48 گھنٹے میں ہٹانے کے پابند ہیں لیکن اگر وہ ایسا کرنے سے انکار کرتے ہیں تو انھیں مواد ہٹانے کی درخواستوں کا جواب دینا ہوگا۔اگر ممنوعہ مواد کو 24 گھنٹے میں نہیں ہٹایا جاتا تو متعلقہ کمپنی نقصانات کے ازالے کی پابند ہے۔قانون کے تحت سوشل میڈیا کاڈیٹا ترکی میں ذخیرہ کیا جانا چاہیے۔اس شق کے حوالے سے اس تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے کہ ترک حکومت توپہلے ہی آزادیِ اظہار کے خلاف قدغن لگانے اور کریک ڈاؤن کے ریکارڈ کی حامل ہے۔اس صورت میں وہ مزید انتقامی کارروائیاں کرسکے گی۔
واضح رہے کہ ترک حکام پہلے ہی سوشل میڈیا کی سب سے بڑی کمپنی فیس بک کو نمائندے کے تقرر کی شق کی پاسداری نہ کرنے پر چار کروڑ ترک لیرا جرمانہ عائد کرچکے ہیں۔جن کمپنیوں نے ابھی تک نمائندے کے تقرر سے متعلق ترکی کے مطالبے کو پورا نہیں کیا ہے،ان کو منگل سے اشتہارات جاری نہیں کیے جائیں گے۔فیس بک سے پہلے لنکڈاِن ، یوٹیوب ، ٹِک ٹاک ، ڈیلی موشن اور روس کی سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ترکی میں اپنے قانونی نمائندوں کا تقرر کرچکی ہیں۔
ترکی میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کارکن میلینا بویوم نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اس قانون سے ملک میں آن لائن اظہار رائے کی آزادی پرمزید قدغنیں لگیں گی جبکہ یہاں پہلے ہی آزاد میڈیا کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ”اس قانون پر عمل درآمد کے انسانی حقوق کے لیے سنگین مضمرات ہوں گے۔کمپنیاں پابندیوں کی درخواست یا موقع بہ موقع ڈیٹا کو بلاک کرنے کے احکام کی مزاحمت نہیں کرسکیں گی۔وہ صارفین کا ڈیٹا فراہم کرنے کی پابندی ہوں گی۔“
