واشنگٹن: (اے یو ایس ) امریکی ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے جو بائیڈن کی بہ طور صدر حلف برداری کے بعد وائٹ ہاﺅس کی پہلی پریس بریفنگ میں اہم امور پر حکومتی پالیسی کی وضاحت کی گئی ہے۔
وائٹ ہاﺅس کی ترجمان جین بساکی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ایرانی جوہری پروگرام پر مزید پابندیاں عاید کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر کی حلف برادری کے بعد ایران کے جوہری پروگرام کا معاملہ امریکی اتحایوں کی مشاورت سے طے کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر کی پہلی مشاورت میں ایران کا ایٹمی پروگرام شامل ہوگا۔جین ساکی نے واضح کیا کہ نئی امریکی انتظامیہ ایران پر جوہری پابندیوں کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ سفارتی فالو اپ کے ساتھ ساتھ ایران کے جوہری پروگرام پر قدغنوں میں اضافہ کیا جائے گا اور انہیں مزید مستحکم کیا جائے گا۔ ایران کے ساتھ دیگر حل طلب مسائل بھی ترجیحی بنیاد پر حل کیے جائیں گے۔
ترجمان نے ایران پر زور دیا کہ وہ جوہری پروگرام کی طے کردہ شرائط اور پابندیوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گا۔جین بساکی نے مزید کہا کہ امریکی صدر ایران کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں اتحادیوں سے جلدی سے مشاورت کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ ان کے غیر ملکی ہم منصبوں اور غیر ملکی رہ نماؤں کے ساتھ ان کی ابتدائی بات چیت شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ ہوگی۔انہوں نے امریکی اتحادیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ یقینی طور پر اس بات چیت کا حصہ بننے کی توقع کرتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے باور کرایا کہ ایران نے جوہری معاہدے کی بہت سی پابندیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔جین ساکی نے کہا کہ جوبائیڈن کی حکومت پہلی فرصت میں کرونا کی وبا پر قابو پانے کے لیے ‘ایس اوپیز’ پر عمل درآمد کرائے گی۔ سرکاری دفاتر میں سماجی فاصلے اور ماسک پہننے کو یقینی بنایا جائے گا۔
