دمشق:(اے یوایس)اسرائیلی جنگی جہازوں نے جمعے کی صبح شام میں کئی اہداف کو میزائلوں کے ذریعے نشانہ بنایا جن میں کئی کو مار گرایا گیا، تاہم ان حملوں میں ایک خاندان بشمول دو بچے اور ان کے والدین شہید ہوگئے۔’۔
حالیہ سالوں میں اسرائیل شام میں سینکڑوں فضائی حملے کر چکا ہے اور اس کا دعویٰ رہا ہے کہ وہ مشتبہ ایرانی فوجی تعیناتی یا حزب اللہ کے دہشت گردوں کو اسلحے کی فراہمی کی کارروائی کو ٹارگٹ کر رہا تھا۔
فوج کے ایک ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے شامی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ صبح چار بجے اسرائیل نے لبنان کے شہر طرابلس سےمیزائل داغے جس کا ہدف حماہ صوبہ تھا۔ ذرائع نے کہا: ‘ہماری فضائی دفاع نے دشمن کے میزائل کا سامنا کیا اور ان میں سے زیادہ تر کو مار گرایا۔’
اسرائیلی فوج نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اسرائیلی جنگی جہازوں نے وسطیٰ شام میں کئی میزائل داخے مگر نقصان کی کوئی تفصیل جاری نہیں کی۔یہ جو بائیڈن کے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد شام میں پہلا اسرائیلی ایئر سٹرائک تھا۔گذشتہ کئی ہفتوں سے مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور کئی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران گذشتہ سال بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں نشانہ بنائے جانے والے کمانڈر قاسم سلیمانی کا بدلہ لینے کا خواہاں ہے۔
جنوری کی 13 تاریخ کو بھی اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام کے مشرقی علاقے میں ایرانی حمایت یافتہ فورسز کی پوزیشنز اور ان کے اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا تھا۔شامی حزب اختلاف کے وار مانیٹرنگ گروپ کے مطابق اس حملے میں 57 جنگجو ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
حزب اختلاف کے گروپ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق سال 2020 میں اس نے اسرائیل کی جانب سے شام میں ہونے والے 39 حملوں میں 135 اہداف کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات کو ریکارڈ کیا۔ ان حملوں میں فوجی اہداف، گودام اور گاڑیاں شامل ہیں تھیں۔
اسرائیل اپنی شمالی سرحد پر (ایران نواز پراکسی گروہوں کی مدد سے) ایرانی موجودگی کو سرخ لکیر کے طور پر دیکھتا ہے اور شام میں ایران سے تعلق رکھنے والے اسلحے خانے اور لبنان جانے والے قافلوں کو نشانہ بنا چکا ہے۔اس حملے میں اسرائیلی طیاروں کی جانب سے لبنان پر نچلی پروازوں کی وجہ سے شہریوں میں بھی خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
