سری نگر: وادی کشمیر میں منگل کو ملک کے 72 ویں یوم جمہوریہ کی تقریبات جوش و خروش سے منائی گئیں۔ اس موقع پر کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگورا واقعہ نہ ہونے دینے کے لیے سیکورٹی کا سخت بندوبست کیا گیا تھا۔ تاہم حسب معمول یوم جمہوریہ کے موقع پر وادی میں اس بار بھی غیر اعلانیہ ہڑتال رہی جس کے باعث معمولات زندگی معطل رہے۔
وادی میں یوم جمہوریہ کی سب سے بڑی تقریب موسم گرما کے دارالحکومت سری نگر میں واقع شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقد ہوئی جہاں لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر بصیر احمد خان نے پرچم کشائی کی رسم ادا کی اور مرکزی نیم فوجی دستوں، جموں وکشمیر پولیس، ہوم گارڈس اور فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے دستوں کی جانب سے پیش کئے جانے والے مارچ پاسٹ کی سلامی لی۔وادی کشمیر میں حسب معمول امسال بھی یوم جمہوریہ کے موقع پر موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئیں تاہم موبائل فون سروس اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بر قرار ہی رکھی گئیں۔ البتہ غیر اعلانیہ ہڑتال کے سبب دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے اورسڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت بند رہی۔
سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے اور بینکوں میں سرکاری تعطیل رہی۔شیر کشمیر اسٹیڈیم میں منعقدہ تقریب میں بہت کم تعداد میں شرکا موجود تھے جنہوں نے کورونا وبا کے پیش نظر گائیڈ لائنز پر عمل کرتے ہوئے فیس ماسک بھی لگا رکھے تھے۔ کورونا کے پیش نظر طلبا تقریب سے غائب ہی رہے اور ثقافتی پروگرام بھی محدود ہی تھے۔ تقریب کے بحسن و خوبی انجام پذیر ہونے کو ممکن بنانے کے لئے ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا۔کورونا وبا کے پیش نظر وادی کے دیگر ضلع صدر مقامات پر یوم جمہوریہ کی تقریبات سادگی سے منعقد کی گئیں۔ تقاریب میں جہاں لوگوں کی شرکت بھی محدود ہی رہی وہیں فنکاروں کی طرف سے پیش کئے جانے والے پروگرام بھی محدود ہی تھے۔
بعض تقاریب میں کورونا پر گیت گائے گئے اور اس وبا سے بچاو¿ کے لئے جاری گائیڈ لائنز کو اپنانے کی عوام سے تاکید کی گئی۔جموں وکشمیر انتظامیہ نے اس بار بھی یوم جمہوریہ کی تقریبات میں اپنے ملازمین کی شمولیت کو لازمی قرار دیا تھا۔ حکومت نے اس حوالے سے جاری کردہ سرکولرز میں حکم عدولی کر نے والے سرکاری ملازمین کو تادیبی کاروائی کا انتباہ دیا گیا تھا۔ یوم جمہوریہ کی تقریبات کے احسن انعقاد اور انتہاپسندوں کی طرف سے حملوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے منگل کے روز وادی بھر میں سیکورٹی فورسز ہائی الرٹ پر تھیں۔ سری نگر میں یوم جمہوریہ کی تقریب کو پر امن طریقے سے انجام دینے کے لئے ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا اور حساس علاقوں میں عدیم المثال سیکورٹی بندوبست کیا گیا تھا۔ سری نگر میں جگہ جگہ پر ناکے بٹھائے گئے تھے جہاں آنے جانے والوں کی تلاشی اور ضروری پوچھ گچھ کی جاتی تھی۔سری نگر کے سیول لائنز کے مختلف علاقوں خاص طور پر ڈل گیٹ، سونہ وار، ٹی آر سی کراسنگ، نمائش کراسنگ، تاریخی لال چوک، مائسمہ میں بلٹ پروف گاڑیاں تعینات کردی گئی تھیں۔
کسی بھی ناگہانی واقعہ سے نمٹنے کے لئے شیر کشمیر اسٹیڈیم کے گردونواح میں جموں و کشمیر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔ نزدیک میں واقع ڈل گیٹ، ٹی آر سی اور ریڈیو کشمیر کراسنگ پر بھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ کسی بھی طرح کے فدائین حملے سے نمٹنے کے لئے اونچی اونچی عمارتوں بالخصوص سلیمان ٹینگ چوٹی پر شارپ شوٹرس کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔سیول لائنز علاقوں میں سیکورٹی فورسز کے سینئر افسروں کو بھی گشت کرتے ہوئے دیکھا گیا اور بھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار کو جنہوں نے منگل کی صبح سری نگر کے کچھ علاقوں کا دورہ کیا کو کئی مقامات پر ناکہ لگائے سیکورٹی فورسز کو اپنا شناختی کارڈ دکھانا پڑا جس کے بعد ہی ان کو آگے بڑھنے کی اجازت کی دی گئی۔ وادی کے دیگر ضلع صدر مقامات میں بھی یوم جمہوریہ کی تقاریب کے احسن انعقاد کے لئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور صدر مقامات میں داخل ہونے والے پوائنٹس پر ناکے لگائے گئے تھے۔
