واشنگٹن: (اے یو ایس ) امریکہ کے صدر جوبائیڈن کی قیادت میں نئی امریکی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ اگر ایران عالمی برادری سے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے کیے گئے اپنے وعدوں پر کاربند رہے تو پھر امریکہ جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہوجائے گا اور اس سے مذاکرات بھی شروع کر دے گا ۔خیال رہے کہ امریکہ نے 2015 میں ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ایران اپنے جوہری پروگرام کو روکنے پر آمادہ ہو گیا تھا۔ تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے براک اوباما انتظامیہ کی طرف سے کیے گئے اس معاہدے کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے بدھ کو کہا ہے کہ امریکہ صرف ایک ہی صورت میں 2015 کے اس معاہدے کی بحالی کی طرف جائے اگر تہران اس حوالے سے کیے گیے وعدوں پر پوری طرح پاسداری کرے۔ انھوں نے خبردار کیا ہے کہ تصدیق کا یہ مرحلہ طویل بھی ہو سکتا ہے۔اپنا عہدے سنبھالنے کے ایک دن بعد ہی امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے تصدیق کی ہے کہ صدر جو بائیڈن اپنے پیش رو صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ ختم کیے جانے والے جوہری معاہدے کی بحالی کے خواہاں ہیں مگر انھوں نے کہا کہ وہ ایران کی طرف سے اس دباؤ کو مسترد کرتے ہیں جس میں امریکہ سے پہل کرنے کا کہا گیا تھا۔نئے امریکہ وزیر خارجہ نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کئی پہلو¿وں سے اس معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہا ہے۔
ان کے مطابق ایران کو اپنے وعدوں پر واپس آنے میں کچھ وقت لگے اور پھر اس کے بعد امریکہ کو ایران کی طرف سے اس حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لینے میں بھی وقت لگے گا۔’اس وقت ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ابھی ہم اس (معاہدے کی بحالی) کے قریب نہیں ہیں۔‘سابق امریکہ صدر ٹرمپ نے جب اس معاہدے کو ختم کر کے ایران پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا، جس کے جواب میں ایران نے بھی اس معاہدے پر عملدرآمد میں کمی لائی۔اس معاہدے کو جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن سے پکارا جاتا تھا۔ اس پلان کے تحت ایران کو اس جوہری معاہدے کے بدلے معاشی ریلیف دیا گیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے دوٹوک لہجہ میں کہا ہے کہ اگر ایران اس پلان کے تحت کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرتا ہے تو پھر امریکہ بھی ایسا ہی کرے گا۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ اس معاہدے پر پاسداری میں پہل کرے اور سابق صدر ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کرے، جس میں ایران کے تیل کی برآمد پر پابندی شامل ہے۔ایرانی حکام کو یہ خدشہ ہے کہ اگر ایران نے معاہدے پر عملدرآمد سے متعلق اقدامات اٹھائے بھی تو امریکہ عائد پابندیوں میں نرمی نہیں کرے گا کیونکہ کانگریس میں اس وقت سابق صدر ٹرمپ کی ری پبلکن پارٹی کے ارکان بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔
ایران اگر اپنے وعدے نبھائے تو امریکہ جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہوجائے گا: وزیر خارجہ انٹونی بلنکن
