Ghulam Nabi Azad urges Modi govt to repeal farm laws

نئی دہلی: یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران دہلی کے لال قلعے میں ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے کہا کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے لیکن بے قصورکسانوں کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہئے۔

انہوں نے راجیہ سبھا میں کہا کہ حکومت وقار کا سوال پیدا کیے بغیر نئے زرعی قوانین کو واپس لے۔ آزاد نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو خود ان قوانین کو واپس لینے کا اعلان کرنا چاہئے۔ اس وقت ، وزیر اعظم ایوان میں موجود تھے۔ آزاد نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کی حیثیت کو واپس کیا جانا چاہئے اور اسمبلی انتخابات ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی پہلی حالت میں ہی وہاں ترقی ہوسکتی ہے۔

قبل ازیں کسانوں کی تحریک سے نمٹنے کے سرکاری طریقے پر اپوزیشن نے شدید سوالات اٹھائے۔ سماج وادی پارٹی کے رہنما اور راجیہ سبھا کے ممبر پارلیمنٹ رام گوپال یادو نے کہا کہ “آج غازی پور بارڈر پر ٹھوس دیواریں لگائی گئیں ہیں۔ کیلیں لگائی گئیں ہیں ، جو پارلیمنٹ کی سیکیورٹی سے زیادہ ہیں۔ سیکیورٹی کا نظام جو غازی پور پر موجود ہے وہ پاکستان کی سرحد پر بھی نہیں ہے۔

میں نے پاکستان بارڈر دیکھا ہے۔ کیا کسان دہلی پر حملہ کرنے آرہے ہیں؟ “دریں اثنا ہریانہ کے ضلع جیند میں کسانوں کی مہا پنچایت شروع ہو گئی ہے۔ ضلع کے کنڈیلا گاو¿ں میں ہزاروں کی بھیڑ جٹی ہے۔ بڑی تعداد میں خواتین بھی اس مہاپنچایت میں حصہ لینے پہنچی ہیں۔

مہاپنچایت میں فیصلہ کیا گیا کہ تینوں زرعی قوانین کو حکومت واپس لے اور گرفتار لوگوں کو جلد از جلد رہا کرے۔ جیند کی مہا پنچایت سے راکیش ٹکیت نے مرکزی حکومت کو چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے ابھی حکومت سے بل واپسی کی بات کہی ہے، اگر ہم نے گدی واپسی کی بات کر دی تو حکومت کا کیا ہو گا۔ ابھی وقت ہے کہ حکومت سنبھل جائے۔ راکیش ٹکیت نے حکومت کو بیباک انداز میں چیلنج دیا ہے۔