نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے، جن کی راجیہ سبھا رکنیت کی میعاد منگل کے روز ختم ہو گئی ، اپنی الوداعی تقریر میں کہا کہ میں اپنی 41 سالہ پارلیمانی زندگی میں راجیہ سبھا،لوک سبھا اور جموں و کشمیر کی اسمبلی میں رہا۔ اور میں ان خوش قسمت لوگوں میں سے ایک ہوں جو کبھی پاکستان گیا نہ پاکستان جانے کا کبھی سوچا ۔
انہوں نے بڑے جذباتی انداز میں کہا کہ جب میں پاکستان کے موجودہ حالات کے بارے میں پڑھتا ہوں تو مجھے اپنے ہندوستانی مسلمان ہونے پر فخر محسوس ہوتا ہے۔ اور آج دنیا بھر میں کسی مسلمان کو فخر ہونا چاہئے تو ہندوستان کے مسلمانوں کو ہونا چاہئے۔15 سال قبل جب وہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ تھے تو اس وقت ہوئے ایک دہشت گردانہ حملہ کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ یہ دہشت گردی ختم ہوجائے۔
آزاد نے کہا کہ اس حملہ کے بعد جب میں ہوائی اڈے پہنچا تو اپنے والدین سے محروم ہوجانے والے چھوٹے چھوٹے بچے میری ٹانگوں سے لپٹ کر رونے لگے تھے اور میں بھی رو پڑا تھا۔ یہ میرا دل ہی جانتاہے کہ میں ان لوگوں کی لاشوں کو کس طرح الوداع کہنے گیا تھا جو میری ریاست کی سیاحت کرنے اور وہاں کے خونصورت و دلفریب مناظر سے لطف اندوز ہونے آئے تھے۔لیکن اپنے ساتھ خوشگوار یادیں لے جانے کے بجائے اپنے بچوں، اعزا و اقارب اور ملک کے عوام کو تلخ اور تکلیف دہ یادیں و غم و صدمہ دے گئے۔
انہوں نے رندھی آواز میں مزید کہا کہ انہوں نے اپنی پارلیمانی زندگی میں اپنی پارٹی کے ساتھ ساتھ ملک اور ایوان کے مفادات کو بھی ذہن میں رکھا۔غلام نبی آزاد کو الوداع کہتے ہوئے ویر اعظم نریندر مودی نہایت جذباتی ہو گئے اور بڑے جذباتی انداز میں غلام نبی آزاد کو اپنا سچا دوست بتاتے ہوئے جب 2006میں سری نگر میں ہونے والے اس دہشت گردانہ حملہ کا جو گجرات کے سیاحوں کو نشانہ بنا کر کیا گیا تھا ذکرکیا تو ان کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے اور آواز بھرا گئی ۔واضح ہو کہ اس دہشت گردانہ حملے میں کئی گجراتی سیاح مارے گئے تھے۔
